لکھنؤ :(ایجنسی)
کیا اتر پردیش میں بیل اور دیگر آوارہ جانوروں کو پکڑنے کے لئے بنیادی تعلیم کے افسران اور ٹیچروں کی ڈیوٹی لگنے والے ہے؟ دراصل، آر ایل ڈی کے صدر جینت چودھری نے آج ایک سرکاری لیٹر شیئر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کیا ہے۔ یہ لیٹر سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
وزیر اعظم مودی نے بجنور میں یوپی کی انتخابی میٹنگ میں کہا تھا کہ 10 مارچ (نتائج کے دن) کے بعد میں آوارہ جانوروں کے مسائل کو ختم کرنے کے لیے یوگی حکومت کی طرف سے نافذ کردہ ماسٹر پلان کولاگو کروں گا ۔ آر ایل ڈی کے صدر جینت نے آج ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہی وہ ماسٹر پلان تھا جس کا ذکر وزیر اعظم نے اتر پردیش کے انتخابات میں کیا تھا – ’10 مارچ کو دوبارہ حکومت بننے پر آوارہ جانوروں کے لیے ایسے انتظامات کیے جائیں گے جس سے گوبر سے بھی مویشی مالکان کی کمائی ہو ‘!
جینت نے مین پوری کے چیف ڈیولپمنٹ آفیسر (سی ڈی او) کے دفتر میں ہونے والی میٹنگ کی کارروائی کا سرکاری خط جاری کیا ہے۔اس میں 6 پوائنٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر ماہ کی 5,15اور 25 تاریخ کو مہم چلا کر آورہ جانور پکڑا جائے ۔ اس میں تمام بلاک ایجوکیشن افسران اور ڈسٹرکٹ بیسک ایجوکیشن افسران کی مدد لی جائے۔
جینت چودھری کے شیئر کردہ سرکاری دستاویز کے مطابق، یہ میٹنگ 23 مارچ 2022 کو مین پوری کے سی ڈی او ونود کمار کے دفتر میں ہوئی تھی۔
11 لاکھ آوارہ جانوروں کی ریاست
دینکبھاسکر کی 22 مارچ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوپی میں تقریباً 11 لاکھ آوارہ جانور گھوم رہے ہیں۔ مارچ کے مہینے میں سانڈ نے دو افراد کی جان لے لی تھی۔ مغربی یوپی کے علاوہ آوارہ جانوروں کا سب سے بڑا مسئلہ چترکوٹ، مہوبہ، گونڈا اور ہردوئی میں بھی ہے۔ گزشتہ 7 سالوں میں آوارہ مویشیوں کی تعداد میں ڈھائی لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2017 میں یوگی حکومت آنے کے بعدگائے کی نسل ذبیحہ روک تھام ایکٹ 1995 کو سختی سے لاگو کیا گیا۔ تمام مذبح خانے بند تھے۔ یہاں تک کہ یوگی حکومت نے تمام شہروں میں بھینس کے گوشت کی فروخت پر روک لگا دی ہے۔ جب مذبح خانے بند ہوئے تو لوگوں نے اپنے جانور کھلے میں سڑکوں پر چھوڑنے شروع کر دیئے۔ حکومت نے آوارہ جانوروں کے لیے کوئی موثر منصوبہ بندی نہیں کی۔ نتیجہ یہ ہے کہ اب وہ مہلک ہوتے جا رہے ہیں۔