نئی دہلی :
رام مندر کی زمین خرید معاملے میں الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ عام آدمی پارٹی کےلیڈر وممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ مسلسل گھوٹالے کے الزام لگا رہے ہیں ۔ اس درمیان بجنور کے ایک صحافی نے رام مندر تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے پر ایک خاتون کی زمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے کے الزام لگادئے۔
ایک فیس بک پوسٹ میں صحافی نے الزام لگائے تھے کہ انہوں نے نگینہ میں گئوشالا کی زمین کو غیر قانونی طریقے سے قبضے میں لے لیا اور پھر اس پر کالج کھول دیا۔ پوسٹ لکھنے والے صحافی ونیت نارائن پر 18 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ، وہیں پولیس نے چمپت رائے کو کلین چٹ دے دی ہے ۔
اسی معاملے میں ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ نے لکھا:’ یہ مودی- شاہ کی حکمرانی کا طریقہ ہے ، انہوں نے گجرات میں بڑی کامیابی کے ساتھ لاگو کیا تھا ۔ تکلیف ہے کانگریس کی وارننگ کے بعد بھی عوام نہیں سمجھے۔‘
صحافی نے الزام لگایا تھا کہ نگینہ میں 20 ہزار اسکوائر فٹ کی گئوشالا کی زمین تھی جس پر قبضہ کرنے میں چمپت رائے نےمدد کی تھی۔ فیس بک میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ زمین الکا لاہوٹی نام کی خاتون کی ہے جو کہ این آر آئی ہیں۔
انہوں نے لکھا تھا کہ خاتون غیرقانونی قبضہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے اور اس معاملے میں وزیر اعلیٰ یوگی سے بھی اپیل کی کرچکی ہیں۔ اطلاع کے مطابق پولیس نے صحافی اور خاتون سمیت ایک اور شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے ۔ اس میں آئی پی سی کی 15 اور آئی ٹی ایکٹ کی 3 دفعات لگائی گئی ہیں۔
بجنور کے ایس پی نے اس معاملے میں کہاکہ بادی النظر میںیہ الزامات بے بنیاد لگتے ہیں ۔ چمپت رائے کے بھائی سنیل بنسل نے کہاہے کہ یہ الزام سیاسی فوائد کے لیے لگائے ہیں، آئندہ سال اترپردیش میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں ا س لئے اپوزیشن چال چل رہی ہے ۔
سنیل بنسل نےاس معاملے میں نگینہ پولیس اسٹیشن میں 19 جون کو شکایت درج کرائی تھی ۔ اس کے بعد پولیس نے جانچ شروع کی۔ بنسل نے یہ بھی الزام لگایا تھاکہ فیس بک پوسٹ پر جس شخص کا موبائل نمبر دیا ہوا تھا اسے کال کرنے پر اس نے گالی -گلوج کی۔