لکھنؤ : اتر پردیش کے مدارس کے لئے اچھی خبر نہیں ہے سرکار کے فیصلے سے طلبائے مدارس کے مستقبل پر بہت گہرا اثر پڑے گا خبر یہ ہے کہ یوگی حکومت مدرسہ ایجوکیشن کونسل ایکٹ 2004 میں بڑی تبدیلی کرنے جا رہی ہے۔ اس تبدیلی کے بعد مدرسہ سے کامل یعنی بیچلر اور فاضل یعنی ماسٹر کی ڈگریاں نہیں مل سکیں گی۔ اس کے لیے حکومتی سطح پر کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔ واضح رہے سپریم کورٹ نے حال ہی میں مدرسہ بورڈ کی آئینی حیثیت سے متعلق اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مدرسہ بورڈ کو آئینی درجہ دیا تھا، لیکن کہا تھا کہ 12ویں کے بعد کی تعلیم کیلئے مدرسہ بورڈ کو منظوری نہیں مل سکتی ۔اس وقت ارباب مدارس نے سپریم کے فیصلے پر اظہار مسرت کیا تھا مگر فیصلہ کے دوسرے جز پر یاتو نظر نہیں پڑی یا پھر جان بوجھ کر نظر انداز کردیا گیا ـفی الحال اس کا اثر مدرسی ایجوکیشن بورڈ سے ملحقہ مدارس پر ہوگا
دراصل الہ آباد ہائی کورٹ نے مدرسہ بورڈ کی تشکیل کو ہی غیر آئینی قرار دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ مدرسہ ایجوکیشن کی تمام شقیں آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی نہیں کرتیں ۔ تاہم سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ 12ویں کے بعد ملنے والی ڈگریوں کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ ملک میں اعلیٰ تعلیم یو جی سی ایکٹ کے تحت دی جاتی ہے ۔
بتادیں کہ یوپی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ 2004 ایکٹ میں منشی، مولوی، عالم، کامل اور فاضل کورسز کے امتحانات منعقد کرنے کا اختیار ہے۔ اس ایکٹ کی بنیاد پر اس وقت کی اکھلیش یادو حکومت نے 2016 میں اتر پردیش کی غیر سرکاری عربی اور فارسی مدرسہ کی شناخت، انتظامیہ اور سروس ریگولیشن -2016 تیار کیا تھا۔
تاہم اب ریاست کی یوگی حکومت سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اس میں ترمیم کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ترمیم کے بعد مدارس سے کامل اور فاضل کی ڈگریاں نہیں مل پائیں گی