مذہبی و ثقافتی بیانیہ کے طور پر ایک بار پھر وندے ماترم قومی گیت بحث کے مرکز میں ہے اور اس پر ہر پہلو سے بحث ہورہی ہے ـ ـضروری ہے کہ اس بحث کو وسیع دائرے میں دیکھا جائے یہ اس کی ابتدا ہے ،اخر میں تجزیاتی مضمون ہوگا ،
،’’وندے ماترم‘‘ (Vande Mataram) کا اصل سنسکرت/بنگالی متن اور اس کا اردو ترجمہ پیش ہے۔یہ گیت بنگالی شاعر بنکم چندر چٹرجی (Bankim Chandra Chatterjee) نے اپنے مشہور ناول ’’آنند مٹھ‘‘ (Anandamath) میں لکھا تھا۔ بعد میں یہ گیت ہندوستانی قومی تحریک کا علامتی نعرہ بن گیا۔
•••وندے ماترم — اصل متن (بنگالی / سنسکرت)
वन्दे मातरम्।
सुजलां सुफलां मलयजशीतलाम्,
शस्य श्यामलां मातरम्॥
वन्दे मातरम्॥
शुभ्रज्योत्स्ना पुलकित यामिनीम्,
फुल्लकुसुमित द्रुमदलशोभिनीम्,
सुहासिनीं सुमधुर भाषिणीम्,
सुखदां वरदां मातरम्॥
वन्दे मातरम्॥
••• اردو ترجمہ
سلام ہے تجھ کو، اے ماں!
اے ماں، جو تر و تازہ پانیوں سے سیراب ہے،
پھلوں سے لدی شاخوں والی،
جنوبی ہواؤں کی ٹھنڈک سے معطر،
سبز کھیتوں اور سونے جیسے دانوں سے آراستہ،
سلام ہے تجھ کو، اے ماں!
چاندنی راتوں کی طرح روشن،
پھولوں اور درختوں کی خوشبو سے مہکتی،
مسکراہٹوں سے چمکتی،
میٹھی بولی بولنے والی،
خوشیاں دینے والی، برکتیں عطا کرنے والی،
سلام ہے تجھ کو، اے ماں!
تاریخی نوٹ•••:’’وندے ماترم‘‘ کا مطلب ہے: ’’اے ماں! میں تیرا وندن کرتا ہوں‘‘ یا ’’سلام ہو تجھ پر، اے ماں وطن‘‘۔
1896ء میں کانگریس کے اجلاس میں پہلی بار یہ گیت گایا گیا۔بعد میں، 1950 میں آئین ساز اسمبلی نے بھارت کے قومی ترانے "جن گن من” کے ساتھ اسے بھی قومی عزت کے گیت (National Song) کے طور پر تسلیم کیا گیا۔مسلمانوں کے کئی رہنماؤں نے اس کے مذہبی پہلو پر اعتراض کیا کیونکہ گیت میں مادرِ وطن کو دیوی کے طور پر پوجنے کی علامتیں پائی جاتی ہگیت ہونے کے ناطے یہ ادبی و ثقافتی علامت ہے، مگر مذہبی حوالہ رکھنے کی وجہ سے اسے محدود سرکاری مواقع پر ہی گایا جاتا ہے۔
اگلے تعارفی مضمون میں پورا گیت جو چھ بندوں پر مشتمل ہے ترجمہ کے ساتھ دیا جائے گا تاکہ معلوم ہوسکے کہ اخر کن بنیادوں اس گیت پر اعتراض کیے گیے تھے اور خود ٹیگور کا کیا موقف تھا







