وارانسی کے مسلم اکثریتی دالمنڈی بازار میں سڑک کو چوڑا کرنے کی تجویز نے کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ دس مساجد اور تقریباً 10,000 دکانیں اس عمل کے دائرے میں آ سکتی ہیں۔ تاجر اسے سیاسی چال سمجھ رہے ہیں۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ کاشی وشوناتھ کوریڈور میں بھکتوں کی سہولت کے لیے یہ توسیع ضروری ہے۔وارانسی: 2022 کے ‘سروے’ کے بعد وارانسی کی گیانواپی مسجد میں پائے جانے والے ‘شیولنگ’ سے پیدا ہونے والا تناؤ ابھی کم نہیں ہوا تھا کہ شہر میں یہ معاملہ زور پکڑ رہا ہے۔دی وائر کی رپورٹ کے مطابق مسلم اکثریتی علاقے دال منڈی بازار میں مساجد اور دکانیں مجوزہ چوڑائی کے زیر اثر آ رہی ہیں۔ دالمنڈی میں کل چھ مساجد اور آس پاس چار مزید مساجد ہیں۔ اس طرح دس مساجد ایک سڑک کو چوڑا کرنے کا شکار ہو سکتی ہیں۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ 6 دسمبر کو وارانسی آئے تھے اور دالمنڈی علاقے کی ترقی کے لیے تیار کیے گئے پروجیکٹ کا جائزہ لینے کے بعد کہا تھا کہ ‘اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کاشی وشواناتھ کوریڈور پر آنے والے ہندو مذہب کے عقیدت مندوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، کاشی وشواناتھ مندر سے ملحق دالمنڈی مارکیٹ کی آٹھ فٹ سڑک کو 3 فٹ کوریڈور کیا جائے گا’۔ دی وائر کے مطابق مسلم تاجروں کا کہنا ہے کہ دال منڈی پر بلڈوزر چلانے کی تیاری سیاسی فائدہ اٹھانے کی چال ہے۔ مسلم تاجروں سے بھرا ہوا دالمنڈی بازار کاشی وشوناتھ کوریڈور اور گیانواپی مسجد کے قریب ہے۔ ہندو عقیدت مندوں کے لیے سڑک کو چوڑا کرنے سے تقریباً 10 ہزار دکانیں گرائی جا سکتی ہیں سڑک کو چوڑا کرنے کے لیے میونسپل کارپوریشن وارانسی کا سروے مکمل کر کے رپورٹ حکومت کو بھیج دی گئی ہے۔ کمشنر کوشل راج شرما نے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ دال منڈی میں کئی سالوں سے رہنے اور کاروبار کرنے والوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔درشن اور پوجا کے لیے بینیا کے راستے کاشی آنے والے عقیدت مند وشوناتھ کوریڈور تک پہنچنے کے لیے تقریباً 2.5 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہیں۔ راہداری کا فاصلہ کم کرنے کے لیے دالمنڈی کی 8 فٹ سڑک کو 23 فٹ تک چوڑا کیا جائے گا، جس کا مطلب ہے کہ موجودہ سڑک کے دونوں اطراف 7.5 فٹ تک کی دکانیں ختم ہو جائیں گی۔ جب دالمنڈی روڈ کو چوڑا کیا جائے گا تو اس راستے سے وشوناتھ دھام کا فاصلہ صرف ایک کلومیٹر رہ جائے گا۔ مقامی کونسلر اندریش کمار نے کہا کہ ‘سڑک کو چوڑا ہونے سے ایمرجنسی سروسز بہتر ہوں گی اور سیاحوں کی سہولت میں اضافہ ہوگا۔’دال منڈی مارکیٹ میں کاسمیٹکس، شادی کے لوازمات، زیورات، سجاوٹ، فینسی کپڑوں، گروسری، کیٹرنگ، فرنیچر، الیکٹرانکس، سمارٹ فون سے لے کر گھڑیاں اور شیشے بنانے والی فیکٹریوں سے لے کر دس ہزار سے زیادہ کاروباری ادارے ہیں۔ یہ مسلمان تاجروں، کاریگروں اور مزدوروں کے لیے روزگار کا ایک پرانا اور بڑا ذریعہ ہے۔