ٹرمپ انتظامیہ نے اتوار کو وائس آف امریکہ کے تمام ملازمین کو ’انتظامی رخصت‘ دیے جانے کے ایک دن بعد ایسے ملازمین جو کانٹریکٹس پر کام کر رہے تھے یا غیر مستقل نوکری پر تھے کو ایک ای میل بھیج کر مطلع کیا ہے کہ انھیں مارچ کا مہینہ ختم ہونے کے بعد نوکری سے برخاست کر دیا جائے گا۔وائس آف امریکہ کے مستقل ملازمت پر کام کرنے والے ملازمین کو اضافی قانونی تحفظ ہونے کے باعث انھیں فوری طور پر تو نوکری سے برخاست نہیں کیا گیا لیکن انھیں ’انتظامی چھٹی‘ پر بھیج دیا گیا ہے اور انھیں کام نہ کرنے کا کہا گیا ہے۔
اے ایف پی کو وائس آف امریکہ کے متعدد ملازمین نے تصدیق کی ہے کہ غیر مستقل ملازمین کو موصول ہونے والی ای میل میں درج ہے کہ ’آپ کو فوری طور پر کام ترک کرنے کا کہا جاتا ہے اور آپ کو کسی ایجسنی کی عمارت یا سسٹمز تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
خیال رہے کہ وائس آف امریکہ کے لیے کام کرنے والوں میں زیادہ تر غیر مستقل ملازمین ہیں اور ان میں سے زیادہ بڑی تعداد دیگر زبانوں کی سروسز میں کام کرتے ہیں تاہم اس بارے میں حالیہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں.رہے کہ سنیچر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے سرکاری امداد سے چلنے والے خبر رساں ادارے وائس آف امریکہ پر ’ٹرمپ مخالف‘ اور ’بنیاد پرست‘ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اس کی فنڈنگ ختم کرنے کے صدارتی حکمنامے پر دستخط کیے تھے۔وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ حکم ’اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ٹیکس ادا کرنے والے اب بنیاد پرست پروپیگنڈے کی زد میں نہیں ہیں‘ اور اس بیان میں سیاستدانوں اور دائیں بازو کے میڈیا کے ایسے بیانات شامل تھے جس میں ‘بائیں بازو کے متعصب وائس آف امریکہ’ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
وائس آف امریکہ کے امریکہ اور پاکستان میں موجود عملے نے بی بی سی کو تصدیق کی تھی کہ انھیں بھی ٹرمپ کے حکمنامے کے بعد انتظامی چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔پاکستان میں وی او اے کے عملے کے چند ارکان نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے ای میلز بند کر دیے گئے تھے۔ان کے مطابق کنٹریکٹ پر جو عملہ ہے انھیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کو بقایا ادائیگیاں کیسے کی جائیں گی اور کیسے ان سے رابطہ ہو گا اور یہ سب اب کون کرے گا۔ وائس آف امریکہ اردو کی ویب سائٹ گذشتہ دو روز سے اپ ڈیٹ نہیں کی گئی ہے