پٹنہ (آر کے بیورو)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں جاری وقف بل مخالف تحریک کے اگلے پڑاؤ یعنی پٹنہ میں دھرنا و مظاہرہ بہت کامیاب رہا ـ جس میں بورڈ میں شامل تمام مذہبی وسیاسی جماعتیں شریک ہوئیں اور موقف کو مضبوطی سے رکھنے کے ساتھ عوام کو لمبی لڑائی کے لیے تیار رہنے کو کہا ،وہیں ہم خیال پارٹیوں کے سرکردہ ممبران پارلیمنٹ بھی موجود تھے ـ سب نے بیک آواز سرکار سے بل واپس لینے کا مطالبہ کیا ـ اس دھرنے کی خاص توجہ لالو یادو، تیجسوی یادو اور پی کے پانڈے کی آمد تھی ـ بی جے پی اتحادی دور دور تک نظر نہیں آئے جن کے مسلم لیڈروں کی ساکھ داؤ پر لگی ہے وہ مسلم کمیونٹی میں معتوب ہونے کے خدشے سے دو چار ہیں ،بتایا جاتا ہے کہ ان کو منتظمین نے دعوت ہی نہیں دی تھی ،ـ پروگرام کی کامیابی میں امارت شرعیہ بہارواڑیسہ کی کوششیں صاف دکھائی دے رہی تھیں ، بورڈ کی رکنیت سے استعفیٰ کے باوجود امیر شریعت بہار واڑیسہ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی اسٹیج پر آگے بیٹھے تھے ـ

اس کے علاؤہ جن لیڈروں نے شرکت کی ان میں امیر جماعت سید سعادت اللہ حسینی، ایس ڈی پی آئی کے نائب صدر محمد شفیع ، نائب امیر جماعت ملک معتصم خان ،بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس،سابق ایم پی محمد ادیب،محب اللہ ندوی ایم پی،اخترالایمان عمران مسعود,ابوطالب رحمانی،بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا مجددی اور ملی کونسل کے نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی وغیرہ قابل ذکر ہیں،دونوں جمعیت کے نمائندے بھی وہاں تھے، وہ لوگ بھی دیکھے گیے جو گزشتہ دنوں نتیش کمار کی افطار پارٹی میں ممانعت اور بائیکاٹ کے باوجود گیے تھے ـ خبر ہے کہ بورڈ اپنے ان ارکان کے خلاف تادیبی کارروائی کرسکتا ہے جو بائیکاٹ کی متفقہ اپیل کے ہوتے ہویے خود کو نتیش کی افطار پارٹی میں شمولیت سے نہ روک سکے ،ان کے خلاف مسلمانوں میں بہت غصہ ہے اور بورڈ پر کارروائی کا دباؤ بھی ہے
جماعت اسلامی ہند کے سربراہ سید سعادت اللہ حسینی نے مدلل تقریر کی اور اس بات پر زور دیا کہ یہ ریلی حکومت کے لیے ایک انتباہ ہے۔ انہوں نے وقف (ترمیمی) بل کی مذمت کرتے ہوئے اسے "، مسلم مخالف، آئین مخالف ف، اور عقل مخالف” قرار دیا اور کہا کہ یہ مسلم کمیونٹی کی مذہبی آزادی کو مجروح کرتا ہے۔ ’’یہ دھرنا صرف آغاز ہے،‘‘ انہوں نے خبردار کیاکہ، "اگر حکومت نے وقف مخالف بل کو واپس نہیں لیا تو ہم ملک گیر ایجی ٹیشن شروع کریں گے۔ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ یہ کالا بل کو برداشت نہیں کیا جائے گا”۔
امارت شرعیہ کے سربراہ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے اس بل کے مسلم کمیونٹی کے وقف املاک کے حقوق پر ممکنہ اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج صرف بل کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہمارے آئینی حقوق کی خلاف ورزی اور اس ناانصافی کے خلاف ہے جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں۔ "ہم اس بل کو برداشت نہیں کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ ختم ہو جائے۔
بہرحال کچھ جوشیلی اور غیر محتاط تقریروں کے علاوہ دھرنا بہت ہرامن اور نظم وضبط کے دائرے میں تھا،اس میں مسلمانوں کے ساتھ ایس،سی ایس ٹی کے نمائیندے بڑی تعداد میں تھے ـ اب بورڈ کا اگلا پڑاؤ وجے واڑہ ہے جہاں بی جے پی کے اتحادی نائیڈو پر دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ اپنے اسٹینڈ کو واضح کریں یہ دھرنا 29مارچ کو ہوگا-