مسلم پرسنل لاء بورڈ اور مختلف ریاستوں سے اقلیتی کمیونٹی کے ارکان پر مشتمل وفد نے بدھ 23 اکتوبر کو آندھرا پردیش کے وزیر اعلی این چندرا بابو نائیڈو سے ملاقات کی تاکہ مرکز کے مجوزہ وقف ترمیمی بل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا جا سکے۔بتایا جاتا ہے کہ بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے وفد کی قیادت کی ـیہ بھی معلوم ہوا کہ وفداکیس ارکان پر مشتمل تھا مگر اس میں بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ شامل نہیں تھے مختلف پروگراموں اور اجلاسوں میں شرکت اور لگاتاراسفار کی وجہ سے وہ تھکان اور اضمحلال میں مبتلا ہوگئے ہیں اسی لئے نائیڈو سے ملاقات کرنے والے وفد کا حصہ نہیں بن سکے ـ نائیڈو کی کابینہ کے رکن اور اقلیتی بہبود کے وزیر این ایم فاروق اور ٹی ڈی پی کے دیگر مسلم قائدین کے ہمراہ، نمائندوں نے این ڈی اے کے اتحادی پر اپنے اعتراضات کا اظہار کیا۔سکریٹریٹ میں نائیڈو سے ملاقات کرنے والے نمائندوں کے حوالے سے ایک سرکاری پریس ریلیز میں کہا گیا، ’’مرکز کی تجاویز وقف بورڈ کو نقصان پہنچائیں گی اور مسلم طبقات کے حقوق اور جذبات کو ٹھیس پہنچائیں گی۔‘‘
اس کے جواب میں چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو نے نمائندوں کو یقین دلایا کہ وہ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے اس مسئلہ پر پوری طرح غور کریں گے۔خبر کی تفصیلات کا انتظار ہے واضح ہو پورے معاملہ میں نائیڈو کا رول بہت اہم ہے اگر وہ وقف بل کی حمایت پر راضی نہیں ہو ئے تو اس کا منظور ہونا بہت مشکل ہوگا بھلے ہی نتیش تیار ہو جائیں ـ