نئی دہلی:جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے مرکز میں ہونے والی ماہانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل 2024 پر جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (JPC) کے جانبدارانہ رویے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، "وسیع پیمانے پر عوامی مخالفت، لاکھوں اعتراضات اور تحفظات کے باوجود یہ بل آگے بڑھا دیا گیا، جس سے مشاورتی عمل کو بے معنی بنا دیا گیا ہے۔ یہ بل وقف ایکٹ 1995 میں بڑی تبدیلیاں کرتا ہے اور وقف جائیدادوں کے انتظام میں حکومت کی مداخلت کو بڑھاتا ہے۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وقف جائیدادیں حکومت کی ملکیت نہیں بلکہ مذہبی امانتیں ہیں۔ وقف کے نظام کو کمزور کرنے یا اس پر ریاستی کنٹرول بڑھانے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بل کو واپس لے اور موجودہ وقف قوانین کے مؤثر نفاذ پر توجہ دے تاکہ مسلم ورثے اور اداروں کے تحفظ کویقینی بنایا جا سکے۔ ہم ان نام نہاد سیکولر جماعتوں سے بھی مایوس ہیں جنہوں نے پارلیمنٹ میں اس بل کی حمایت کی۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) اور دیگر مسلم تنظیموں کی جانب سے اس قانون کو آئینی، قانونی، جمہوری اور پُرامن طریقے سے چیلنج کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم AIMPLB کی جانب سے 13 مارچ کو جنتر منتر پر احتجاج کی کال کی مکمل تائید کرتے ہیں اور تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بڑی تعداد میں اس احتجاج میں شریک ہوں۔”
"مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ واقعات اور نفرت انگیز جرائم” کے حوالے سے نائب امیر جماعتہ نے کہا، "ہم اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور فرقہ وارانہ جرائم کی شدید مذمت کرتے ہیں
ماہانہ پریس کانفرنس میں موجود جماعت اسلامی ہند کی قومی سیکرٹری رحمت النساء نے بین الاقوامی یومِ خواتین کے موقع پر ملک میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمت النساء نے مزید کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2022 میں ہر ایک لاکھ خواتین میں 51 خواتین مختلف جرائم کا شکار ہوئیں۔ ملک میں ہر 16 منٹ میں آبروریزی کا ایک واقعہ رپورٹ ہوتا ہے۔ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اور ناقابل قبول ہے۔ قتل کے ساتھ آبروریزی یا اجتماعی آبروریزی کے مقدمات میں سزا کی شرح 69.4% ہے، لیکن دیگر زنا بالجبر کے مقدمات میں یہ شرح کم ہوکر 27.4% رہ جاتی ہے، جو ہمارے نظامِ عدل کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔(سورس :پریس ریلیز)