نئی دہلی:
کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد سائنسد اں تیسری لہر کے بھی انتبادہ دے رہے ہیں۔ ساتھ ہی اس لہر میں دوسری لہر سے کئی گناہ زیادہ کورونا کیس آنے کی بھی بات کررہےہیں۔ آئی آئی ٹی کانپور کے سائنسدانوں کی جانب سے تیسری لہر کے اتنباہ کے بعد اب آئی آئی ٹی دہلی کی جانب سے کورونا کی تیسری لہر کو لے کر ایک رپورٹ تیار کی گئی ہے ، جو کافی چونکانے والی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ میں فائل کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر میں ، دہلی میں روزانہ 45000 کیسز رپورٹ ہوسکتے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوسری لہر کے مقابلے میں 30-60 فیصد تک زیادہ معاملے دیکھنے کو مل سکتے ہیں جو ایک بڑی تعداد ہے۔ وہیں معاملے اس حد تک سنگین بھی ہوسکتے ہیں کہ تقریباً نو ہزار لوگوں کو روزانہ اسپتال میں بھرتی کرنے کی ضرورت پڑے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تیسری لہر میں کورونا کا انفیکشن سنگین ہونے کےساتھ ہی زیادہ بڑی تعداد کو اپنی گرفت میں لے سکتاہے ۔ اس رپورٹ میں یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ اگر تیسری لہر میں معاملے بڑھتے ہیں تو مریضوں کی تعداد کے ساتھ ہی ان کے لیے سہولیات اور اسپتالوں کی حالت کیا ہوگی ، ساتھ ہی آکسیجن کی ضرورت اور اس کی فراہمی کی کیا ممکنہ حالت رہے گی۔
آئی آئی ٹی دہلی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جولائی کے بعد تیسری لہر پر قابو پانے اور لوگوں کو اس بحران سے بچانے کے لئے تقریباً 944 میٹرک ٹن آکسیجن کی ضرورت ہوگی۔ اس کی تیاری پہلے سے کرنے کی ضرورت ہے، حالانکہ اس رپورٹ کے بعد ہائی کورٹ کے جسٹس وپن سنگھوی اور جسٹس جسمیت سنگھ کی بنچ نے چار ہفتہ میں دہلی سرکار سے ان سفارشوں پر قدم اٹھانے سے متعلق جانکاری مانگی ہے ۔