•••پریس کانفرنس کی خاص باتیں
*لوگ پرامن احتجاج کا جمہوری و آئینی حق استعمال کریں ,
*چاہے جو قربانی دینی پڑے یہ لڑائی جاری رہے گی
*امت شاہ ایکٹ کے نام پر جھوٹ بول رہے ہیں ملک کو گمراہ کررہے ہیں
*لاٹھی چلے یا گولی احتجاج تو ہوکر رہے گا ،تشدد تحریک کو نقصان پہنچانے گا
**پریس کانفرنس میں محمود مدنی کا لہجہ بہت سخت اور تلخ رہا
نئی دہلی (آر کے بیورو)
جمعیتہ علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے بغیر الفاظ چبائے بہت ہی واضح انداز میں کہا کہ ہم وقف ایکٹ کے خلاف احتجاج کے حق میں ہیں ،ہم ہر جگہ اور ہر لیول پر ہروٹسٹ کریں گے ،چاہے جو قربانی دینی پڑے ،یہ لڑائی جاری رہے گی
جمعیت کی عاملہ کے اختتام کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن احتجاج کا حق استعمال کریں ـ مولانا مدنی نے اسی کے ساتھ خبردار کیا کہ جہاں بھی تشدد یوگا وہ تحریک کو نقصان پہنچائے گا اور نہ یہ مسئلہ کا حل ہے ہم ہر تشدد کی مذمت کرتے ہیں
مرشد آباد میں تشدد پر کیے گیے سوال پر صدر جمعیت نے پلٹ وار کر تے ہوئے کہا کہ یہ سوال وزیر داخلہ امت شاہ سے پوچھیں،کیا اس کی ذمہ داری بھی مسلمان پر ڈالی جائے گی؟اخر وہاں حالات پر قابو نہ پانے کا ذمہ دار کون ہے ،انہوں نے میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ ایسے سوال کرتے انہیں شرم بھی نہیں آتی ـ ہوری کانفرنس میں محمود مدنی بہت تلخ نظر آئے،مگر اپنی بات ہوری قوت سے رکھی ان کی باڈی لینگویج ان کے جملوں کا بھرپور ساتھ دے رہی تھی انہوں نے پہلی بار موجودہ حکومت کے خلاف بہت ہی جارحانہ تیور دکھائے ـ
انہوں نے کہا کہ یہ کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ میڈیا کے ذریعے مظلوم کمیونٹی کو ظالم بتایا جارہا ہے اور اس کا پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے ،محمود مدنی نے کہا کہ اس ایکٹ کا ہندوؤں سے کوئی لینا دینا نہیں مگر ان کو مقابل کھڑا کرنے کی کوشش ہورہی ہے ،انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ سوسائٹی ،ملک اور مسلمان سب کے خلاف ہے ـانہوں نے الزام لگایا کہ امت شاہ بل کے نام پرجھوٹ بول رہے ہیں ،ملک کو گمراہ کررہے ہیں ،ـ یہ سرکار اکثریتی اپروچ کے ساتھ کام کر رہی ہے ہم آخری دم تک پورے صبر کے ساتھ انصاف کے حصول تک پرامن لڑائی لڑیں گے چاہے جو قربانی دینی پڑے ـ
مولانا مدنی نے واشگاف طور پر کہا کہ یہ معاملہ وقف کا نہیں سیاست کا ہے ـ یہ سرکار پرائم لوکیشن کی وقف اراضی بلڈروں کو سونپنا چاہتی ہے ،انیوں نے کہا کہ ملک کی آزادی کے لیے لڑنے والوں کو کچلا جارہا ہے ان کو دبایا جارہا ہے ـ ان پر ظلم کیا جارہا ہے اس ملک کے شہری ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری ہے کہ مظلوموں کی آواز اٹھائیں ،صدر جمعیت نے کہا کہ پروٹسٹ کرنا ہمارا جمہوری حق ہے جو اجازت مانگ رہا ہے اسے یہ حق دیا جائے ـ انہوں نے وارننگ دی کہ اگر لوگ آج خاموش ہیں تو وہ کل خاموش نہیں رہیں گے
اس موقع پر ہریس کانفرنس میں موجود جمعیتہ کے میڈیا سکریٹری نیاز فاروقی ایڈوکیٹ نے کہا کہ جس طرح احتجاج کرنے والوں کو کچلا جارہا ہے ،نوٹس دیے گیے ہیں یہ لڑائی جمہوریت بنام ڈکٹیٹر شپ ہوگئی ہے ،دہشت پھیلائی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ احتجاج تو یوگا چاہے لاٹھی چلے یا گولی ،البتہ انہوں نے تاکید کی کہ نہ تو تشدد کریں اور نہ ہونے دیں ـ پریس کانفرنس میں جمعیت کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی بھی تھے