اردو
हिन्दी
دسمبر 15, 2025
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein
کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں

ریپ جیسے گھناؤنے جرم پر کنٹرول کے لئے عدلیہ کیا کچھ کرسکتی ہے

1 سال پہلے
‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎|‏‏‎ ‎‏‏‎ ‎ مضامین
A A
0
200
مشاہدات
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

تحریر:جاوید نقوی
9 اگست کو کولکتہ میں 31 سالہ خاتون ڈاکٹر کو ریپ کے بعد انتہائی دردناک طریقے سے قتل کردیا گیا وہ بھی اس وقت کہ جب وہ ہسپتال میں ڈیوٹی پر مامور تھی۔۔اس انسانیت سوز جرم کے بعد ملک بھر کے ڈاکٹرز سراپا احتجاج ہیں
کولکتہ ہائی کورٹ نے ریاستی پولیس کے ہاتھ سے کیس لے کر  سی بی آئی کو معاملات سونپنے کا حکم دیا ہے۔ بھارت کے چیف جسٹس نے بھی اس بیہمانہ واقعے کا ازخود نوٹس لیا ۔
اس اندوہناک واقعے کو بھی سیاسی رنگ دے کر سیاسی محاذ آرائی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ بی جے پی موجودہ صورت حال کو وزیر اعلیٰ کو کمزور کرنے کے سنہری موقع کے طور پر دیکھ رہی ہے ۔ مقتول ڈاکٹر کے والد کہتے ہیں انہیں امید ہے کہ مجرمان کو سخت ترین سزا دی جائے گی۔ یہی وہ موقع ہے کہ جب ہمارے ذہن کے پردے میں 2012ء کے ہولناک ریپ واقعے میں متاثرہ لڑکی کی والدہ آتی ہیں
نربھی کی والدہ آشا دیوی سے کولکتہ واقعے کے حوالے سے دریافت کیا گیا۔ انہوں نے بے جھجک کہا کہ ان کی بیٹی کے قاتلوں کو پھانسی ہونے کے بعد بھی کچھ نہیں بدلا۔
ایک ایسی سڑن جو جڑوں تک سرایت کرچکی، اس حوالے سے بھارت کے ججز کیا کرسکتے ہیں؟
بھارت میں ریپ کے واقعات رونما ہونا عام بات ہے اور یہ غیرمتوقع نہیں کہ زیادہ تر متاثرین معاشرے کے نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ بھارتی میڈیا جو زیادہ تر اوپری طبقات کے مسائل پر توجہ دیتا ہے، وہ نچلے طبقے میں تیزی سے پھیلتی اس بیماری کے خلاف آواز اٹھانے میں ناکام ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے 2022ء کے اعداد و شمار کے مطابق 2015ء اور 2020ء کے درمیان ریپ کے رپورٹ ہونے والے واقعات میں 45 فیصد دلت خواتین تھیں۔ اور یاد رہے یہ شرح صرف رپورٹ ہونے والے کیسز کی ہے۔
اعداد و شمار کہتے ہیں بھارت میں روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 10 دلت خواتین اور لڑکیوں کے ریپ کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔ جب کولکتہ میں یہ ہولناک فعل ہورہا تھا، تب ملک کے کسی اور حصے میں کسی نامعلوم خاتون کو بھی ریپ کا نشانہ بنایا جارہا ہوگا جوکہ شاید رپورٹ ہی نہ ہوا ہو
نیشنل فیملی ہیلتھ سروے 2016ء-2015ء کے مطابق قبائل (آدیواسی یا مقامی بھارتیوں) کی خواتین میں جنسی تشدد کی شرح سب سے زیادہ 7.8 فیصد ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد ہندوؤں کی نچلی ذاتوں (دلت) میں 7.3 فیصد اور پھر دیگر پسماندہ طبقات میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی شرح 5.4 فیصد ہے۔ صرف موازنے کے لیے بتاتا چلوں کہ وہ خواتین جو ذات اور قبیلے کی وجہ سے پسماندہ نہیں ہیں، ان کے خلاف جرائم کی یہی شرح 4.5 فیصد ہے۔
اگر ججز کو اس حوالے سے کچھ کرنا ہے تو انہیں سب سے پہلے عدلیہ پر ہی نظر ڈالنی ہوگی۔ عدلیہ سب سے زیادہ یہی کرسکتی ہے کہ وہ مثال کے طور پر حکمرانوں کے قریبی سمجھے جانے والے ریپ کے سزا یافتہ مجرمان کو پیرول دینے کا سلسلہ روک دے۔
لیکن ایک نیک نیت جج بھی کچھ نہیں کرسکتا کہ جب تین رکنی بینچ کی سربراہی کرنے والے سابق  چیف جسٹس ہی 23 سالہ ریپ کے ملزم سے پوچھیں کہ کیا وہ متاثرہ لڑکی سے شادی کرے گا؟
سابق چیف جسٹس نے کہا تھا، ’اگر تم اس سے شادی کرنا چاہتے ہو تو ہم تمہاری مدد کرسکتے ہیں۔ اگر نہیں تو تم اپنی نوکری گنوا دو اور جیل جاؤ‘۔
5 ہزار مشتعل خواتین کارکنان کی جانب سے اس وقت کے چیف جسٹس شرد بوبڈے کو لکھے گئے خط کے مطابق، ملزم ’اسکول جانے والی نابالغ لڑکی کا پیچھا کرنے، اسے باندھنے، کپڑے کے ذریعے منہ بند کرنے اور بار بار ریپ کرنے کا مرتکب ہے۔ جبکہ اس نے متاثرہ لڑکی کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے، تیزاب پھینکنے اور بھائی کو قتل کرنے کی دھمکیاں بھی دیں۔۔۔ ریپ کی حقیقت اس وقت سامنے آئی کہ جب متاثرہ لڑکی نے خودکشی کرنے کی کوشش کی‘۔
اس حوالے سے معزز ججز کچھ اور کرسکتے ہیں۔ وہ مجرمان کو ملنے والے پیرول ختم کرسکتے ہیںکولکتہ واقعے کے بعد بھی دو سیاسی بااثر ملزمان کو پیرول دیا گیا۔
ماضی میں سپریم کورٹ مثبت فیصلے دیتی رہی ہے۔ مثلا بلقیس بانو کے ریپ کے مجرمان کو قبل از وقت رہائی ملی لیکن سپریم کورٹ نے انہیں واپس جیل بھیج دیا تھا۔
ججز خواتین کے خلاف ثقافتی طور پر حمایت یافتہ جرائم کا سدِ باب کیسے کرسکتے ہیں؟ ایک دلت خاتون کو اس کے شوہر نے ریپ کے ملزمان کے چنگل سے چھڑایا لیکن اس سے کہا گیا کہ وہ اپنی بیوی کی پاک دامنی کو ثابت کرنے کے لیے ابلتے ہوئے پانی میں سے سکہ نکالے۔
ناقابلِ فہم اور فرسودہ روایات سے خواتین کی حفاظت کے لیے صرف سخت قوانین ناکافی ہیں بلکہ بہتری کے لیے بھارت کو بڑی سماجی تبدیلی درکار ہے۔

قارئین سے ایک گزارش

سچ کے ساتھ آزاد میڈیا وقت کی اہم ضرورت ہےـ روزنامہ خبریں سخت ترین چیلنجوں کے سایے میں گزشتہ دس سال سے یہ خدمت انجام دے رہا ہے۔ اردو، ہندی ویب سائٹ کے ساتھ یو ٹیوب چینل بھی۔ جلد انگریزی پورٹل شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔ یہ کاز عوامی تعاون کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ اسے جاری رکھنے کے لیے ہمیں آپ کے تعاون کی ضرورت ہے۔

سپورٹ کریں سبسکرائب کریں

مزید خبریں

Authoritarian System in Madrasas and Colleges
مضامین

مدارس و کالجز میں اربابِ حل و عقد کا آمرانہ نظام

10 دسمبر
Misconceptions about Jihad
مضامین

جہاد کے متعلق جہالت و بے خبری،

09 دسمبر
Modi Decode Intellectual Failure
مضامین

دانشور طبقہ نریندر مودی کو ڈی کوڈ کرنے میں ناکام رہا

06 دسمبر
  • ٹرینڈنگ
  • تبصرے
  • تازہ ترین
NCERT Ghaznavi Content

NCRT کی نئی کلاس 7 کی کتاب میں ‘غزنوی حملہ’، مندروں کی تباہی اور اسلام کی اشاعت پر فوکس

دسمبر 7, 2025
Umeed Portal Shutdown Waqf Registration

ڈیڈ لائن کے ساتھ ہی امید پورٹل بند ، کوئی نئی پراپرٹی اپ لوڈ نہیں کی جائے گی۔ 6 ماہ میں کل 5,17,040 وقف املاک درج

دسمبر 7, 2025
Khaleda Zia Critical Hospitalized

بنگلہ دیش کی سابق پی ایم خالدہ ضئیا وینٹی لیٹر پر، حالت نازک، کئی اعضا نے کام کرنا بند کردیا

دسمبر 12, 2025
Akhilesh Questions Detention Centre Motive

ڈیٹنشن سینٹر کس لیے، یہ S.I.R. ہے یا N.R.C ؟ اکھلیش کا سوال

دسمبر 10, 2025
US Visa Social Media Screening

امریکہ، ویزا چاہنے والوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کھنگالے گا، ضوابط کا دائرہ بڑھایا

Naya Bihar Athar Murder Case

‘نیا بہار’: پلاس سے اطہر کی انگلیاں ،کان کاٹے، گرم سلاخ سے داغا،سینے پر کودے،جان لے لی

Dr Qazi Mohammad Mian Edu Honours Award

تعلیمی میدان میں سرگرم ڈاکٹر قاضی محمد میاں ایڈو آنرز ایوارڈ سے سرفراز

Universities Education Crisis

یونیورسٹیاں تباہی کے دہانے پر

US Visa Social Media Screening

امریکہ، ویزا چاہنے والوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کھنگالے گا، ضوابط کا دائرہ بڑھایا

دسمبر 15, 2025
Naya Bihar Athar Murder Case

‘نیا بہار’: پلاس سے اطہر کی انگلیاں ،کان کاٹے، گرم سلاخ سے داغا،سینے پر کودے،جان لے لی

دسمبر 15, 2025
Dr Qazi Mohammad Mian Edu Honours Award

تعلیمی میدان میں سرگرم ڈاکٹر قاضی محمد میاں ایڈو آنرز ایوارڈ سے سرفراز

دسمبر 15, 2025
Universities Education Crisis

یونیورسٹیاں تباہی کے دہانے پر

دسمبر 15, 2025

حالیہ خبریں

US Visa Social Media Screening

امریکہ، ویزا چاہنے والوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کھنگالے گا، ضوابط کا دائرہ بڑھایا

دسمبر 15, 2025
Naya Bihar Athar Murder Case

‘نیا بہار’: پلاس سے اطہر کی انگلیاں ،کان کاٹے، گرم سلاخ سے داغا،سینے پر کودے،جان لے لی

دسمبر 15, 2025
Latest News | Breaking News | Latest Khabar in Urdu at Roznama Khabrein

روزنامہ خبریں مفاد عامہ ‘ جمہوری اقدار وآئین کی پاسداری کا پابند ہے۔ اس نے مختصر مدت میں ہی سنجیدہ رویے‘غیر جانبدارانہ پالیسی ‘ملک و ملت کے مسائل معروضی انداز میں ابھارنے اور خبروں و تجزیوں کے اعلی معیار کی بدولت سماج کے ہر طبقہ میں اپنی جگہ بنالی۔ اب روزنامہ خبریں نے حالات کے تقاضوں کے تحت اردو کے ساتھ ہندی میں24x7کے ڈائمنگ ویب سائٹ شروع کی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ آپ کی توقعات پر پوری اترے گی۔

اہم لنک

  • ABOUT US
  • SUPPORT US
  • TERMS AND CONDITIONS
  • PRIVACY POLICY
  • GRIEVANCE
  • CONTACT US
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist

کوئی نتیجہ نہیں ملا
تمام نتائج دیکھیں
  • ہوم
  • دیس پردیس
  • فکر ونظر
    • مذہبیات
    • مضامین
  • گراونڈ رپورٹ
  • انٹرٹینمینٹ
  • اداریے
  • ہیٹ کرا ئم
  • سپورٹ کیجیے

.ALL RIGHTS RESERVED © COPYRIGHT ROZNAMA KHABREIN