ئی دہلی :
ارنب گوسوامی کے ری پبلک بھارت چینل میں بھگدڑ مچا ہوا ہے ۔ غلامی کے بانڈ پر سائن کرائے جانے کے خلاف لوگ استعفیٰ دے رہے ہیں۔ اب تک 15 سے زیادہ لوگ ادارے کو چھوڑ چکے ہیں۔صرف یہی نہیں ، ارنب نے اب لوگوں کی تنخواہ روک دی ہے تاکہ معاشی دباؤ میں لوگ غلامی کے بانڈ پر دستخط کرنے پر مجبور ہوجائیں۔
خبر ہے کہ تین دیگر میڈیا اہلکاروں نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے ۔ یہ تینوں اینکر ہیں۔ اینکر ندھی چترویدی اور روی مشرا نے ارنب کے ادارے کو گڈ بائے بول دیا ہے ، وہیں اینکر آستوش چترویدی نے بھی غلامی کے بانڈ سے دوری بناتے ہوئے اپنا استعفیٰ نامہ بھیج دیا ہے ۔
ٹی وی اسکرین پر جمہوریت کی بات کرنے والے ارنب گوسوامی اپنے میڈیا ادارے میں اپنے میڈیا اہلکاروں سے غیر جمہوری معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔
تازہ معاملہ کے مطابق آر بھارت چینل کے ایچ آر ہیڈ نے ایک میل جاری کرکے سب کو مطلع کیا ہے کہ سیلری کچھ دن بعد سب کے اکاؤنٹ میں کریڈٹ کی جائے گی۔ اس میل کا مطلب الگ الگ طریقے سے نکالا جارہا ہے۔عام طور پر تنخواہ سب کے اکاؤنٹ میں مہینے کے آخری میں آجاتی ہے۔اس بار تنخواہ نہ دے کر ایک میل جاری کرکے بتایا گیا ہے کہ کچھ دنوں بعد سیلری دی جائے گی۔
اسے میڈیا اہلکار انتظامیہ کی دباؤ کی حکمت عملی بتا رہے ہیں
جن لوگوں نےکانٹریکٹ پر سائن نہیں کیا ہے ، ان کی سیلری روک کر انتظامیہ دباؤ بنانا چاہتی ہے تاکہ معاشی مجبوری کے آگے وہ جھوک جائے اور کانٹریکٹ پر سائن کردیں۔
آر بھارت کے زیادہ ایمپلائز غلامی کے بانڈ پر سائن نہیں کیا ہے۔ بہت سے لوگوں نے اس بانڈ کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے چینل سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ اس سے پریشان چینل انتظامیہ اب انتہائیسطحی حرکت پر اتر آئی ہے ۔ انتظامیہ سیلری روک کر دباؤ بنانا رہی ہے ، اسے ایک طرح سے پیٹ پر لات مارنا بھی کہا جا سکتا ہے ۔ جن لوگوںنے مہینے بھر کام کیا ہے ، ان کی سیلری ٹائم پر پر دی جانی چاہئے تاکہ وہ گھر پریوار ،کرایہ، کھانا، تعلیم وصحت کے خرچ کے لیے کسی کے سامنے محتاج نہیں ہوں۔ مگر ارنب گوسوامی اپنے ہی ملازمین کی زندگی کو جہنم بنانے پرآمادہ ہیں۔