اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ شام میں اسرائیلی بمباری لازماً رکنی چاہیے۔ سیکرٹری جنرل نے جمعرات کو اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ شام میں اسرائیلی بمباری مملکت کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔ اسی لازماً روکا جائے۔آٹھ دسمبر سے بشار حکومت کے شام سے اقتدار کے خاتمے کے بعد اسرائیل شام پر سینکڑوں بار بمباری کر چکا ہے اور شام کی فوجی تنصیبات اور اسلحے کے ذخیروں کو تباہ کیا ہے۔
یہ اسرائیلی بمباری اتوار کی رات ہی شروع ہوگئی تھی۔ تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے جمعرات کے روز اس پر سخت انتباہ کیا ہے۔
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے کہا ‘شام کی خودمختاری پوری طرح بحال ہونی چاہیئے اور اس کے خلاف جارحیت کے تمام اقدامات روک دینے چاہییں۔ اسرائیلی فوجوں کو واپس اپنے علاقے میں چلے جانا چاہیے اور گولان کی پہاڑیوں کے پاس سے قبضہ ختم کر دینا چاہیے۔ جیسا کہ 1973 کی عرب اسرائیل کی جنگ کے بعد سے اسرائیل کے فوجی اس علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔’
اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے محدود علاقے میں عارضی طور پر پوزیشنیں سنبھالی ہیں۔ تاہم ایسی کوئی علامت ظاہر نہیں کی ہے کہ اسرائیلی فوج کتنے عرصے میں یہاں سے واپس جائے گی۔سیکرٹری جنرل نے کہا ‘ مجھے یہ واضح کرنے دیجیے کہ اس علاقے میں کوئی فوج نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی توجہ شام میں ایک جامع سیاسی حل کے لیے کوششوں پر مرکوز ہے اور ایک بہت بڑے انسانی المیے دوچار ہوچکے شام کو اس جنگی کیفیت سے نکالا جائے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ شام کی تاریخ میں یہ ایک بڑا اہم موقع ہے۔ یہ ایک تاریخی امید ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ غیریقینی کی صورتحال بھی غیرمعمولی ہے۔ کچھ کھلاڑی اس معاملے کو اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش میں ہیں۔ تاہم بین الاقوامی برادری کی ذمہ داریاں شامیں عوام کے ساتھ ہیں۔ جنہوں نے پچھلے 13 برسوں کی خانہ جنگی میں بہت مصائب برداشت کیے ہیں۔