لبنانی پارلیمنٹ نے آرمی چیف جنرل جوزف خلیل عون کو لبنان کا صدر منتخب کرلیا، انہوں نے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا۔عرب میڈیا کے مطابق لبنانی پارلیمنٹ کے 128 میں سے 99 اراکین نے جنرل جوزف عون کےحق میں ووٹ دیا۔نومنتخب صدر جنرل جوزف خلیل عون نے حلف اٹھانے کے بعد پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ ملک کے سیاسی اور اقتصادی ڈھانچے کی تعمیرنو کرکے لبنان کی ترقی کیلئے کام کیا جائے گا۔صدر خلیل عون نے کہا کہ لبنان کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے سیاسی کارکردگی کا انداز بدلنا ہوگا، وزیراعظم صدر کا شراکت دار ہوگا نہ کہ حریف۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی، منی لانڈرنگ، اسمگلنگ، منشیات اور عدالتی نظام میں مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی، ملک کے عدالتی نظام کی مکمل آزادی اور خودمختاری دی جائے گی۔ نومنتخب صدر کا کہنا تھا کہ جنوبی اور مشرقی سرحدوں کی نگہبانی لبنانی مسلح افواج کی ذمہ داری ہوگی، لبنانی ریاست اسرائیلی قبضے اور حملوں سے نجات پانے کے لیے کام کرے گی۔
جوزف خلیل عون نے کہا کہ حکومت اسرائیلی حملوں میں تباہ علاقوں بشمول بیروت کے جنوبی ٹاؤن کی تعمیرنو کرے گی، لبنان کی آزادی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔نومنتخب صدر کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کیخلاف برتری کے لیے بیرونی طاقتوں کا سہارا نہیں لیں گے، لبنان کی دفاعی پالیسی کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا، تمام عرب ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کئے جائیں گے۔عون نے کہا کہ لبنان علاقائی مسائل پر مکمل غیرجانبداری کا مظاہرہ کرے گا، شام کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کرنے کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لبنان اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کرے.
واضح رہے 128 رکنی پارلیمان میں کسی بھی امیدوار کو صدر منتخب ہونے کے لیے 86 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم پارلیمان کے سپیکر نبیہ بری کے مطابق جنرل جوزف عون پہلے راؤنڈ میں 86 ووٹ نہ لے سکے۔ البتہ دوسرے راؤنڈ میں وہ 99 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔
ان کی یہ کامیابی حزب اللہ کے ارکان پارلیمان اور حزب اللہ کی شیعہ اتحادی جماعت ‘امل موومنٹ’ کی حمایت کے نتیجے میں ممکن ہوئی۔جوزف عون کا بطور صدر منتخب ہونا لبنان کے حکومتی اداروں کی بحالی کی طرف پہلے قدم کے طور پر دیکھا جائے گا۔ کیونکہ پچھلے دو سال سے زائد عرصے سے یہ عہدہ خالی پڑا تھا۔ جس کی وجہ سے لبنانی کابینہ بھی اپنے اختیارات کو پوری طرح استعمال کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہی تھی۔لبنان کے سیاسی نظام کے مطابق نیا صدر قانون سازوں کی مشاورت سے سنی مسلمان وزیراعظم کا تقرر کرے گا۔ تاکہ وہ نئی کابینہ بنا سکےنئی کابینہ میں سبھی فرقوں اور قومیتوں کی نمائندگی ہوگی۔ واضح رہے نومنتخب لبنانی صدر نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حالیہ جنگ بندی میں امریکہ و فرانس کی مدد سے غیرمعمولی کردار ادا کیاہے.60 سالہ جوزف عون 2017 سے آرمی چیف کے عہدے پر فائز ہیں۔ لبنان کی اس فوج کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ امریکہ فوج کی ضروریات پوری کرنے کے لیے آرمی کے ساتھ تعاون پر مبنی پالیسی رکھتا ہے۔ تاکہ حزب اللہ کے خلاف لبنانی اداروں کے اثرات کو بروئے کار لایا جا سکے۔