یوپی کے مظفر نگر میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے۔ ہزاروں مسلمان سڑکوں پر نکل آئے اور ملزم اکھل تیاگی کے خلاف نعرے لگانے لگے۔ تاہم اس سے پہلے کہ حالات مزید بگڑتے پولیس نے چارج سنبھال لیا۔ ملزم کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا اور علاقے میں فلیگ مارچ کر کے حالات کو کنٹرول کیا گیا۔ واقعے کے دو دن بعد اب سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی کے لیڈر سنجیو بالیان ملزم اکھل تیاگی کے گھر پہنچے۔اور اکسانے والی باتیں کیں سنجیو بالیان نے اکھل تیاگی کے اہل خانہ ،اور مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ پولیس افسران سے بھی بات کی۔ اس دوران انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو خبردار کیا کہ اگر جام، ہنگامہ آرائی اور پتھراؤ کرنے والوں کو جلد گرفتار نہ کیا گیا تو وہ تھانے میں دھرنا دیں گے اور ہر طرف سے لوگ آئیں گے۔ ہم نہیں چاہتے کہ ماحول خراب ہو۔
بالیان کے مطابق بھیڑ کے زور پر اس ضلع کو کوئی نہیں چلا سکتا۔ یہاں صرف قانون کی حکمرانی ہوگی۔ کارروائی پر ردعمل ہوسکتا ہے کیونکہ جس شخص کے گھر پر اس رات پتھراؤ کیا گیا وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا کارکن ہے۔ سنجیو بالیان نے یہ بھی کہا کہ سڑک پر جمع 10 ہزار لوگوں کا ہجوم ایسے ہی نہیں آتا، یہ ایک سازش ہے۔ ایسی سازش 10 سال بعد رچی گئی ہے۔ آخر یہ سب کس کی ہدایت پر ہو رہا ہے؟ یہ پولرائزیشن کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے۔ شہر کو مشتعل ہجوم نے یرغمال بنا رکھا تھا۔ جس طرح گوپال مشرا کا قتل بہرائچ میں دیکھا گیا تھا، اسی طرح کا واقعہ بدھانہ میں بھی ہو سکتا تھا۔
انہوں نے ہر عمل کا ردعمل کہہ کر اشاروں میں مظفرنگرفسادکا تذکرہ کیا ـ