امریکہ کی طرف سے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان پر پابندیاں باضابطہ طور پر عاید کردی گئی ہیں۔ انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے دنوں اس لیے پابندیوں کا نشانہ بنا کر ان سے انتقام لینے کا اقدام کیا تھا کہ انہوں نے اہم تر امریکی اتحادی اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے جنگی جرائم کے سلسلے میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ امریکی پابندیوں کے سلسلے میں کہا گیا تھا کہ ‘بین الاقوامی فوجداری عدالت نے امریکہ کے قریبی اتحادی اسرائیل کے خلاف بلا جواز اور بے بنیاد اقدامات کا نشانہ بنایا ہے۔’
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور یواو گیلنٹ کو غزہ میں غیر قانونی بمباری کی وجہ سے جنگی جرائم میں ملوث قرار دینے کے سلسلے میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ لیکن پچھلے ہفتے امریکہ نے اس عدالت کو اس وجہ سے پابندیوں کی زد میں لانے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔ امریکہ کے نزدیک یہ بڑی خطرناک بات ہے جس کا بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اقدام کیا ہے، کیونکہ اس سے براہ راست طور پر امریکہ کے موجودہ اور سابقہ حکام بھی خطرے میں آگئے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے حکم نامے میں لکھا گیا کہ ‘ان میں امریکی افواج کے موجودہ حکام بھی شامل ہیں۔ یہ انہیں ہراساں کرنے اور گرفتار کرنے کی ممکنہ کوشش ہو سکتی ہے۔ ‘
ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی کارروائی کو بد اخلاقی کا ارتکاب قرار دیا گیا ہے۔ حتی کہ امریکی خود مختاری کے لیے خطرناک بھی کہا گیا ہے۔ نیز سلامتی اور خارجہ پالیسی کے متعلق امریکہ و اتحادیوں کے امور کو بشمول اسرائیلی اقدامات کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔