نئی دہلی: کانگریس لیڈر اور وایناڈ کی ایم پی پرینکا گاندھی ان دنوں سرخیوں میں ہیں۔ جب سے وہ لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئی ہیں، لوگوں کی نظریں ان پر لگی ہوئی ہیں۔ پہلے ان کی تقریر نے لوگوں کی توجہ حاصل کی اور اب وہ اپنے ہینڈ بیگ کی وجہ سے خبروں میں ہیں۔ کل پرینکا گاندھی ایک ہینڈ بیگ لے کر پارلیمنٹ پہنچی جس پر فلسطین لکھا ہوا تھا۔ اس کے بعد وہ بی جے پی کے نشانے پر آگئیں۔ تاہم آج پھر وہ نئے بیگ کے ساتھ پارلیمنٹ پہنچیں۔ مانا جا رہا ہے کہ پرینکا گاندھی نے آج کے ہینڈ بیگ سے بی جے پی کو جواب دیا ہے۔
دراصل، آج پرینکا گاندھی بنگلہ دیش میں اقلیتی برادری کے خلاف تشدد کے خلاف نعرے کے ساتھ ایک ہینڈ بینگ لے کر آئیں۔ اس کے بعد ایک بار پھر ان کے ہینڈ بیگ پربحث شروع ہوگئی۔ پرینکا گاندھی، اپنے کندھے پر ‘بنگلہ دیش’ کے ساتھ ایک بیگ اٹھائے ہوئے، منگل کو پارلیمنٹ کے احاطے میں بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور عیسائیوں پر مظالم کے خلاف کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ کے احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے نظر آئیں۔
بی جے پی نے اس بیگ کو لے کر پرینکا گاندھی کو نشانہ بنایا اور ان پر ‘مسلمانوں کی خوشامد’ کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ پیر کو ایک ویڈیو میں، ہینڈ بینگ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا، "میں اس معاملے پر پہلے بھی کئی بار اپنے خیالات کا اظہار کر چکی ہوں۔ کون فیصلہ کرے گا کہ میں نے اب کون سے کپڑے پہننے ہیں؟ یہ پدرانہ نظام ہے کہ آپ فیصلہ کرتے ہیں کہ عورت کو کیا لباس پہننا چاہیے۔‘‘