تحریر: پیوش رائے
ووٹوں کی گنتی میں 11 دن ہو گئے ہیں اور اتر پردیش میں نئی حکومت نے اپنی دوسری مدت کے لیے حلف نہیں اٹھایا ہے۔ تقریب حلف برداری اور کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے تاخیر سے کئی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے حلف اٹھانے میں تاخیر کی وجہ پہلے ہولی کا تہوار اور پھر شبھ مہورت کا ناملنا ہے، تاہم اگر بی جے پی ذرائع کی مانیں تو اس کی وجہ اتر پردیش حکومت کی تشکیل میں مرکز کی بڑھتی ہوئی مداخلت ہے جسے 2024 کے انتخابات سے جوڑا جا رہا ہے۔
پارٹی کے قریبی ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ امت شاہ کو اتر پردیش کا مبصر بنائے جانے کے بعد ہی ان قیاس آرائیوں پر مہر لگ گئی کہ 2024 کے انتخابات کے پیش نظر اترپردیش کی نئی حکومت میں پہلے سے زیادہ مرکز کی مداخلت ہوگی۔ وزراء کے ناموں کے انتخاب کا معاملہ ہو یا وزارت دینے کا، اس بار نئے اقتدار کے آغاز سے ہی 2024 کا انتخابی ریاضی بھاری رہے گا۔ ذرائع کی مانیں تو وزراء کے ناموں کے حوالے سے غور و خوض جاری ہے جس کی وجہ سے کابینہ کی تشکیل اور حکومت کی حلف برداری میں تاخیر ہورہی ہے۔
ماہرین کے مطابق تاخیر کی ایک وجہ انتخابات کے بعد دیگر ریاستوں میں حکومت بنانے کے لیے بڑھتی ہوئی سرگرمیاں ہے۔ اتر پردیش کے علاوہ منی پور، گوا اور اتراکھنڈ میں بھی بی جے پی کی حکومت اکثریت کے ساتھ آئی ہے اور یہاں بھی حکومتیں بننے والی ہیں۔ منی پور اور اتراکھنڈ میں چیف منسٹر کے نام کو لے کر غور وخوضکی وجہ سے سرکردہ لیڈروں کی پوری توجہ ان ریاستوں میں بلاتعطل حکومت کی تشکیل پر تھی۔
حلف برداری میں تاخیر کے درمیان ممکنہ وزراء کی کئی فہرستیں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں اور قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے، لیکن بی جے پی نے ان تمام فہرستوں کی تردید کی ہے۔ پارٹی کی مانی جائے تو پچیس تاریخ تک ان ناموں کا انکشاف ممکن نہیں۔
اس کے ساتھ ہی لکھنؤ میں حلف برداری کی تقریب کی تیاریاں جاری ہیں۔ ماہرین کی مانیں تو اس حلف برداری کی تقریب میں بی جے پی کے اعلیٰ لیڈروں کے علاوہ بی جے پی کی حکومت والی تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ بھی موجود ہوں گے۔ لکھنؤ کے اکانہ اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والی تقریب کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں اور حکام کی مانیں تو تقریب کو شاندار بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے۔