امریکی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ اگلے ماہ تک غزہ میں انسانی ہمدردی کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کرے ورنہ امریکی فوجی امداد پر ممکنہ پابندیوں کا سامنا کرے ۔ یہ ایک سال میں جب سے حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ شروع کی ہے ، ایسی سخت ترین وارننگ ہے ۔
امریکی عہدے داروں نے منگل کو کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور وزیردفاع لائڈ آسٹن نے اتوار کو اسرائیلی عہدے داروں کو ایک خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وہ شمالی غزہ میں اسرائیل کے نئے حملوں کے دوران فلسطینی محصور علاقے میں بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے ۔خط میں جس کو سب سے پہلے اسرائیلی نیوز 12 نے رپورٹ کیا تھا کہا گیا کہ ایسا کرنے میں ناکامی امریکی پالیسی پر اثر انداز ہو سکتی ہے ۔
امریکی ویب سائٹ ایکسیوس(Axios) کے رپورٹر کی جانب سے سوشل میڈیا میں کیا کہا گیا ہے؟
خط میں تجارتی درآمدات پر عائد پابندیوں سمیت اسرائیل کی عائد کردہ پابندیوں، شمالی اور جنوبی غزہ کے درمیان بیشتر انسانی ہمدردی کی امداد کی نقل و حمل سے انکار، اور غزہ میں داخل ھونے والے سامان پر ” بھاری اور ضرورت سے زیادہ” پابندیوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔
•خط میں کیا ہے ؟
خط میں ان مخصوص اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جو اسرائیل کو 30 دنوں کے اندر اٹھانا ہوں گے۔ ان میں روزانہ کم از کم 350 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کے قابل بنانا، امداد کی ترسیل کی اجازت دینے کے لیے لڑائی میں وقفے کرنا اور جب کسی کارروائی کی ضرورت نہ ہو تو فلسطینی شہریوں کو جاری کیے پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کی گئی خط کی ایک کاپی میں کہا گیا "ہمیں خاص طور پر تشویش ہے کہ اسرائیلی حکومت کے حالیہ اقدامات … غزہ کے حالات کو تیزی سے بگاڑ رہے ہیں۔
•اقدامات پر عمل نہ کرنے کے اثرات
خط میں کہا گیا ہے کہ "ان اقدامات پر عمل درآمد اور ان کو مستقل بر قرار رکھنےکے اظہار میں ناکامی کا امریکی پالیسی امریکی پالیسی اور متعلقہ امریکی قانون پر اثر پڑ سکتا ہے میں فارن اسسٹنس ایکٹ کے سیکشن 620 آئی (620i) کا حوالہ دیا گیا ، جو ان ملکوں کی فوجی امداد پر پابندی لگاتا ہے جو امریکی انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ خط میں امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے فروری میں جاری کئے گئے نیشنل سیکیورٹی میمورنڈم کا بھی حوالہ دیا گیا جو محکمہ خارجہ سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ اس بارے میں کانگریس کو رپورٹ کرے کہ آیا اسے اسرائیل کی اس حوالے سے قابل اعتماد یقین دہانیاں ملی ہیں کہ وہ امریکی ہتھیاروں کا استعمال کرتے وقت عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرتا
•کیا یہ خط اسرائیل کے لیے کوئی دھمکی ہے؟
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ خط کا مقصد ” دھمکی نہیں ہےا” لیکن اس میں غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کی ہنگامی ضرورت کا اعادہ کیا گیاہے۔
کربی نے اس خط کے بارے میں وضاحت کیے بغیر کہا، ’’ہمیں لگتا ہے کہ وہ (اسرائیلی) اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں
•اسرائیلی رد عمل
واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ خط وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے لیے اب تک کا واضح ترین الٹی میٹم ہے، جس سے اسرائیل کے لیے واشنگٹن کی حمایت میں تبدیلی کے امکانات بڑھ گئے ہی