ہمیں نہیں لگتا کہ ہندوستان ایسا ہی کچھ کرے گا،جو میانمار میں کیا گیا، لوگوں کو بغیر کسی ملک کا بنادینا یہ بھارت کا طریقہ نہیں ہے: رضوی
ڈھاکہ :
وزیر اعظم نریندر مودی جمعہ کو دو روزہ دورے پر بنگلہ دیش پہنچے۔ وزیر اعظم یہاں اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب شیخ حسینہ سے ملاقات کیااوردونوں ممالک کے مابین تعلقات کو آگے بڑھانے کے بارے میں بات کی۔ ادھر حسینہ کے مشیر برائے امور خارجہ گوہر رضوی نے ہندوستان کے بارے میں ایک اہم بیان دیا ہے۔ رضوی نے کہا کہ ہم اپنے سب سے اہم پڑوسی بھارت کے نقصان پر چین کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔
رضوی نے ہندوستان میں مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے مسئلے کو ہندوستان کا داخلی مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کا اندرونی عمل ہے۔ بہرحال ہم اپنے باہمی تعلقات میں اس مسئلے کو کیوں اٹھائیں اور اس میں مداخلت کریں۔ اگر چھوٹی تعداد میں بھی لوگ بنگلہ دیشی نکل آتے ہیں توان کا گھر ظاہر طور پر بنگلہ دیش ہی ہوگا۔ ہم انہیں واپس لے لیںگے،حالانکہ ہم ان کو اسی وقت واپس لیں گے جب ہم اپنے قوانین کے تحت مطمئن ہوں گے۔
رضوی نے اس بیان کے ساتھ امید ظاہر کی کہ بھارت اسی طرح کا زبردستی کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ ہندوستان ایسا ہی کچھ کرے گا،جو میانمار میں کیا گیا ۔ لوگوں کو بغیر کسی ملک کا بنادینا یہ بھارت کا طریقہ نہیں ہے۔
چین کے ساتھ ہمارے تعلقات محدود ہیں:
انہوں نے ‘’دی انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات صرف سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبوں تک محدود ہیں، لیکن ان میں بھی ہمیں بہت محتاط رہنا ہوگا۔ ہم ایسی صورتحال میں نہیں جانا چاہتے جہاں ہم قرض لے لیں اور اسے ادا نہ کرسکیں۔ ہم نے یہ سری لنکا اور جبوتی سے سیکھا۔ ہمیں معلوم ہے کہ اپنی خودمختاری کی حفاظت کیسے کرنی ہے۔ ہم آزادی کی لڑائی کے بعد ایک آزاد ملک بنے تھے۔
سرحد پر باڑ لگانا لازمی :
ہندوستان کے ساتھ غیر مستحکم تعلقات پر بات کرتے ہوئے بنگلہ دیشی وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ نے کہا کہ اگر ہم سرحدوں پر باڑ لگانے کو مکمل کرتے ہیں تو ہمیں خوشی ہوگی ، کیونکہ اچھے باڑ اچھے پڑوسی بناتے ہیں۔اس سے سرحد عبور کرنے کے واقعات کو بھی روکتے ہیں اور غیر قانونی سرگرمیاں بھی بند ہوتی ہیں، لیکن اس دوران ہمیں پوری کوشش کرنی ہوگی کہ کسی کی جان نہ جائے۔