نئی دہلی:پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں میراتھن بحث کے بعد، یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ امپاورمنٹ، ایفیشینسی اینڈ ڈیولپمنٹ بل (UMEED) 2025 صدر کی منظوری کے بعد ایک قانون بن گیا۔ صدر دروپدی مرمو نے ہفتے کی رات دیر گئے اس بل کو اپنی منظوری دے دی۔ صدر کی منظوری کے بعد حکومت کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے اس بل کی منظوری دے دی گئی۔ اس بل کو لوک سبھا نے 3 اپریل کو اور راجیہ سبھا نے 4 اپریل کو پاس کیا تھا۔ دوسری طرف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس کی مخالفت کی ہے۔ اے آئی ایم پی ایل بی نے کہا ہے کہ وہ تمام مذہبی، کمیونٹی پر مبنی اور سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر وقف (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف ملک گیر تحریک کی قیادت کرے گی۔حالانکہ ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ بورڈ نے اس کی تیاری کی اور تحریک پر کنٹرول رکھنے اور قابو سے باہر نہ جانے کی کیا تیاری ہے اور کیا واقعی بورڈ کی قیادت جیل جانے کو تیار ہے اور اس اعلان پر عمل بھی کرے گی اس لیے کہ ہماری قیادت کا عملی قربانی دینے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے بورڈ کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس قانون کو مکمل طور پر منسوخ نہیں کیا جاتا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے کہا کہ بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو کچھ پارٹیوں کی طرف سے دی گئی حمایت نے ان کا نام نہاد سیکولر نقاب پوری طرح سے بے نقاب کر دیا ہے۔
ایک بیان میں، اے آئی ایم پی ایل بی نے زور دے کر کہا کہ وہ تمام مذہبی، کمیونٹی پر مبنی اور سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر ان ترامیم کے خلاف ملک گیر تحریک کی قیادت کرے گی اور یہ مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ ترامیم کو مکمل طور پر منسوخ نہیں کر دیا جاتا۔ بورڈ نے مسلم کمیونٹی کو یقین دلایا کہ انہیں دل شکست یا مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اے آئی ایم پی ایل بی نے کہا کہ قیادت اس معاملے میں کسی بھی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور ملک میں انصاف کے متلاشی تمام قوتوں کے ساتھ مل کر آئینی فریم ورک کے اندر اس کے خلاف ایک مضبوط تحریک شروع کرے گی۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ بورڈ بل کی مخالفت کے لیے تمام ذرائع استعمال کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ ان امتیازی اور غیر منصفانہ ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے نہ صرف قانونی راستہ اختیار کرے گا بلکہ احتجاج کے تمام جمہوری اور پرامن طریقے بھی استعمال کرے گا، بشمول مظاہرے، علامتی احتجاج جیسے سیاہ پٹیاں باندھنا، ساتھی شہریوں سے ملاقاتیں اور پریس کانفرنس۔کرے گا