سیتا پور:
اتر پردیش کے ضلع سیتاپور کے قصبہ تمبور کے لو جہاد معاملے میں گذشتہ چار ماہ سے جیل میں مقید 6 ملزمین جس میں دو خواتین بھی شامل ہیں کو آج ستیاپورکی ٹرائل کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے۔ ٹرائل عدالت کے جج بھگوان داس گپتا نے ملزمین جنتن ابراہیم، افسر جہاں اسرائیل، شمشاد، رفیق اسماعیل، جاوید شاکر علی اور محمد عاقب منصوری کی ضمانت منظورکرلی ہے، جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے ایڈووکیٹ عارف علی، ایڈووکیٹ رضوان، ایڈووکیٹ مجاہد احمد اور ایڈووکیٹ فرقان خان نے ملزمین کی ضمانت کے لئے عرضی داخل کی تھی۔ دوران بحث ایڈووکیٹ رضوان اور ایڈووکیٹ فرقان خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ پولیس نے عرضی گزار ملزمین کو حراست میں لیکر آئین ہند کے ذریعہ دی گئی ان کی شخصی آزادی ختم کردی ہے اور اس معاملے میں پولیس نے چارج شیٹ بھی داخل کردی ہے لہٰذا ملزمین کو فوراً ضمانت پر رہا کیا جائے۔وکلا نے عدالت کو بتایاکہ ملزمین کے خلاف 26 نومبر کو مقدمہ قائم کیا گیا جبکہ 28 نومبر 2020 کو اتر پردیش کے گورنر آنندی بین پٹیل نے ”غیر قانونی تبدیلی مذہب مانع آرڈیننس 2020“ پر دستخط کئے یعنی کہ اس مقدمہ پر غیر قانونی طور پر اس قانون کا اطلاق کیا گیا ہے جو غیر قانونی ہے جسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ لڑکی واپس آگئی ہے اور اس نے پولیس کو دیئے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسے جبراً مذہب تبدیل کرنے کے لئے اکسایا نہیں گیا ہے اور نہ ہی اسے اغوا کیا گیا تھا لہٰذا لڑکی کے بیان کی روشنی میں ملزمین کو فو راً جیل سے رہا کیا جانا چائے جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزمین کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے۔جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی نے اس پر اپنے ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ جس قانون کے تحت یہ گرفتاریاں ہوئی تھیں وہ ملک کے آئین کے رہنمااصولوں کے سراسرخلاف ہے اس لئے ہم ضمانت سے مطمئن نہیں ہیں بلکہ ضمانت کی جگہ انصاف کا تقاضہ یہ تھا کہ عدالت یہ مقدمہ خارج کردیتی۔