نئی دہلی: مرکزی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ فیس بک کی میسجنگ ایپ وہاٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کو لاگو کئے جانے سے روکنے کی اپیل کی ہے۔ وہاٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی اور ٹرمس آف سروس 15 مئی سے نافذ ہونے والی ہے۔ الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن وزارت نے وہاٹس ایپ کی پالیسی کو چیلنج دینے والی ایک عرضی کے جواب میں داخل اپنے حلف نامہ میں یہ اپیل کی ہے۔
سیما سنگھ ، میگن اور وکرم سنگھ نام کے درخواست گزاروں نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی ہندوستان کے ڈیٹا پروٹیکشن اور پرائیویسی قوانین میں خامیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس نئی پالیسی کے تحت اس ضمن میں یہ شرائط موجود ہیں کہ اگر صارف اس ایپ کو استعمال کررہے ہیں تو ان کے پاس یہ اختیار نہیں ہوگا کہ وہ اپنے ڈیٹا کو فیس بک یا تھرڈ پارٹی ایپس کے ساتھ شیئر نہ کریں، اگر وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایپ چھوڑ سکتے ہیں۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جسسمیت سنگھ 20 اپریل کو اس معاملے پر سماعت کریں گے۔ مرکز نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ عاجزانہ درخواست کی جاتی ہے کہ وہاٹس ایپ کو 4 جنوری 2021 ء سے 8 فروری 2021 ء تاریخ والی یا یا کسی بھی اور تاریخ کی اس کی نئی پرائیویسی پالیسی اور ٹرمس آف سروس کو لاگو ہونے سے روکا جائے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی ٹی قانون کے تحت کوئی بھی کمپنی جو اپنے بزنس کے تحت ڈیٹا کلیکٹ کرتی ہے ، اس پر ڈیٹا کی سیکورٹی کو لے کر کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ قانون کے تحت یہ لازمی ہوتا ہے کہ ڈیٹا کلیکٹ ،اسٹور یا کسی بھی دوسرے طریقے سے ڈیٹا سے ڈیل کرنے والا کوئی بھی تجارتی ادارہ پرائیویسی پالیسی پر عمل درآمد کرے جس سے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جاسکے۔ مرکز نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈیٹا کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نئے معیارات لانے کی ذمہ داری دی ہے ، جس کے تحت حکومت نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل ، 2019 لایا ہے۔