نئی دہلی:
ملک بھر میں بھیانک تباہی مچانے والی کووڈ 19-کی دوسری لہر کی وجہ سے دہلی میں بڑی تعداد میں کورونا وائرس کے مریضوں کی موت ہورہی ہیں اور شمشان گھاٹوں میں لاشوں کا ڈھیر لگ رہا ہے۔
مثال کے طور پر پرانی سیماپوری شمشان گھاٹ میں گزشتہ دو مہینے میں ہی کووڈ 19-کی وجہ سے آخری رسومات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔ فروری میں 0-1سے بڑھ کر 24 اپریل کو یہاں تعداد 86 ہوگئی ۔
شمشان گھاٹ کے عہدیداروں نے بتایا کہ فروری میں اوسطاً کووڈ متاثرین میں سے ایک دو مردہ کی آخری رسم اداکی جارہا تھی ، جبکہ مارچ میں ایسے 1-2لاشوں کی آخری رسم ادا کی جارہی تھی۔
ایک وسط پہلےیہاںشمشان گھاٹ میں ایک دن میں 13-14 کووڈ متاثرین کی آخری رسومات کی گئی جو اب بڑھ کر 22 اپریل کو 32، 23 اپریل کو 52 اور 24 اپریل کو 86 تک پہنچ گئی، جو اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ ان تین دنوں میں کووڈ اور غیر کووڈ دونوںکو ملا کر بالترتیب مجموعی طور پر 68,86اور 118 لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔
اصل میں شمشان گھاٹ میں 26 چتائیں لگانے کی ہی جگہ تھی، جس میں اب 80-90 تک چتائیںلگانے کاانتظام کردیا گیا ہے۔ لگاتار بڑھتے لاشوں کی تعداد کو دیکھ کر ایک ہفتہ پہلے ہی اسے یہاں سے متصل پارکنگ کی جگہ تک بڑھا دیا گیا ہے۔
دہلی کے ایک سرکاری عہدیدار نے کہا ‘کہ لاشوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ہمیں دو ہفتے قبل شمشان گھاٹ کی توسیع کرنی پڑی۔ ہم لوگوں کو لوٹا نہیں سکتے ، ہر کسی کو آخری رسومات کا حق ہے۔
دوسری لہر سے پہلے اکثر اس شمشان گھاٹ میں زیادہ لاشیں نہیں لائی جاتی تھی، حتیٰ کہ گزشتہ سال کووڈ کے وبا کے دوران بھی اتنی بڑی تعداد میں لاشیں کبھی نہیں آئیں۔ شمشان گھاٹ کے عہدیداروں نے بتایا کہ گذشتہ سال پہلی لہر کی عروج کے دوران اوسطاً 18-21 لاشیں یہاں لائی گئیں۔
شمشان گھاٹ کے انچارج کشن دھون ، جو گزشتہ دو ہفتوں سے روزانہ صبح 6 بجے سے گیارہ بجے تک مرکزی گیٹ کے باہر اپنی میز پر بیٹھے رہتے ہیں ، نے کہا کہ ‘صورتحال پچھلے سال سے کہیں زیادہ خراب ہے۔ دھون نے کہا کہ ‘میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی اتنی لاشیں نہیں دیکھی تھی … اگر کووڈ نہ ہوتا یہاں زیادہ سے زیادہ تین لاشیں آتی تھیں۔ گزشتہ دو ہفتے (اپریل کے دوسرے اور تیسرے ہفتہ ) سے اس میں تقریباً 70-75 فیصد کااضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال فی دن صرف 60 کوئنٹل (تقریباً 6 ٹن) لکڑی کی ضرورت پڑتی تھی جبکہ اب 250-300کوئنٹل لکڑی کا استعمال کیاجارہا ہے۔
دہلی میں گزشتہ روز کووڈ کی وجہ سے 357 موتیں درج ہوئیں، جو وبا شروع ہونے کے بعد ایک دن میں اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے،جبکہ24,103نئے معاملے سامنے آئے ۔
لاگ بک میں درج اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہے اصل تعداد
شمشان کی سرکاری کتابچہ میں صرف ان اموات کوکووڈ کے طور پر درج کی جارہی ہے جو کووڈ پازیٹیو رپورٹ پر مبنی ہیں اور اس لئے بہت ممکن ہے کہ کووڈ سے ہونے والی اموات کی اصل تعداد سرکاری طور پر درج اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔