تجزیہ سچن جھا شیکھر
بھارتیہ جنتا پارٹی گزشتہ 26 سالوں سے دہلی میں اقتدار سے دور ہے۔ دہلی میں پہلے کانگریس نے 15 سال حکومت کی اور اب عام آدمی پارٹی نے 10 سال حکومت کی۔ تاہم اس عرصے میں ایک بات یہ رہی کہ بی جے پی ہمیشہ نمبر دو پر رہی۔ بی جے پی کے ووٹ شیئر میں بھی کوئی بڑی کمی نہیں آئی ہے۔ اسمبلی انتخابات میں خراب کارکردگی کا اثر لوک سبھا انتخابات میں نظر نہیں آرہا ہے۔ لوک سبھا انتخابات 2024 میں، بی جے پی نے تمام سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، اس دوران بی جے پی کے امیدواروں کو 70 اسمبلی سیٹوں میں سے 52 سیٹوں پر برتری حاصل ہوئی۔
بی جے پی گزشتہ تین انتخابات سے دہلی کی تمام لوک سبھا سیٹوں پر جیت رہی ہے۔ مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود عام آدمی پارٹی نے دہلی میں کوئی بھی لوک سبھا سیٹ نہیں جیتی۔ آئیے جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا وجوہات ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی اسمبلی انتخابات میں کیوں پیچھے رہ جاتی ہے۔ لیکن لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کا دبدبہ کیوں برقرار ہے۔ سب سے پہلے اسمبلی اور لوک سبھا میں سیٹ کے حساب سے ریاضی کو سمجھیں اور دیکھیں کہ لوک سبھا انتخابات میں بری طرح سے شکست کھانے والی AAP اسمبلی انتخابات میں کس طرح کرشماتی کارکردگی کا مظاہرہ کر تی رہی ہے۔
مقامی بمقابلہ قومی ایشوز لوک سبھا انتخابات اور اسمبلی انتخابات میں ووٹر مختلف سوچ کے ساتھ ووٹ ڈالتے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات قومی مسائل پر مبنی ہوتے ہیں، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت اور مرکزی حکومت کی پالیسیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ بی جے پی کی مضبوط مہم اور برانڈ مودی کا اثر اس میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔اسمبلی انتخابات مقامی مسائل (جیسے بجلی، پانی، تعلیم، صحت) پر مبنی ہوتے ہیں۔ دہلی میں نچلی سطح پر عام آدمی پارٹی کی گرفت اور مقامی مسائل پر ان کی توجہ بی جے پی کے لیے ہمیشہ ایک چیلنج رہی ہے۔ بی جے پی اب تک اس کا کوئی توڑ تلاش نہیں کر پائی ہے۔ اروند کیجریوال کا ذاتی کرشمہ اور "کام کی سیاست” کا نعرہ انہیں دہلی کے ووٹروں میں بے حد مقبول بناتا ہے۔ ان کی قیادت میں، آپ نے مقامی ضروریات کو مرکز میں رکھتے ہوئے اسکیمیں شروع کی ہیں، جن کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچتا ہے، دہلی میں بی جے پی کے پاس کوئی مقامی لیڈر نہیں ہے جو کیجریوال کا مقابلہ کر سکے۔ لوک سبھا انتخابات میں لوگ پی ایم مودی کے نام پر بی جے پی کو ووٹ دیتے ہیں، وہیں اسمبلی انتخابات میں بی جے پی میں مضبوط لیڈر کی کمی نظر آتی ہے۔ ٫"منی ویلفیئر اسٹیٹ” کا ماڈل عام آدمی پارٹی نے دہلی کے اندر سستی بجلی، مفت پانی اور سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں میں بہتری کو ترجیح دی ہے۔ یہ مسائل ووٹروں کی زندگیوں کو براہ راست متاثر کرتے ہیں۔ دہلی میں ایک بڑی آبادی روٹی کمانے والی ہے۔ اس آبادی کو کیجریوال کی حکومت نے براہ راست فائدہ پہنچایا ہے۔ عام آدمی پارٹی نے بھی اس معاملے پر زبردست مہم چلائی ہے۔ اس عنصر نے آپ کی جیت میں بڑا کردار ادا کیا۔
**کانگریس کا ووٹ آپ میں ٹرانسفر
دہلی کے اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کو اقلیتی ووٹ بینک کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے۔ کانگریس پارٹی کے ووٹ بینک میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ ہر الیکشن میں کانگریس کا ووٹ فیصد کم ہوتا رہا ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی کارکردگی بہتر رہی ہے لیکن اسمبلی الیکشن میں زیرو ہو جاتی ہے
**بی جے پی کے ووٹروں میں نقب زنی
لوک سبھا انتخابات کے مقابلے میں دہلی کے ووٹر اسمبلی انتخابات میں AAP کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ بی جے پی کا روایتی ووٹ بیس عام طور پر شہری ہندو متوسط طبقہ اور اعلیٰ طبقہ ہے۔ لیکن دہلی کے انتخابات میں یہ طبقہ بہت زیادہ نہیں ہے، خاص کر کم آمدنی والے گروپوں اور اقلیتوں کے مقابلے میں۔ محلہ کلینک، سرکاری اسکولوں میں بہتری، اور بجلی-پانی کی اسکیموں نے یہ تصویر بنائی ہے کہ AAP "کام کرنے والی حکومت” ہے۔ نچلی سطح پر ایسا نیٹ ورک بنانے میں بی جے پی پیچھے ہے۔
**مفت اسکیموں نے مضبوط بنایا
آپ کی اسکیموں جیسے "مفت بجلی، پانی، اور خواتین کی حفاظت کے لیے بسوں میں مارشلاور مفت سفر” نے ایک بہت بڑا ووٹ بینک بنایا ہے۔ بی جے پی ان اسکیموں کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی ٹھوس متبادل حکمت عملی نہیں دے پائی ہے۔ انتخابات سے عین قبل بی جے پی بھی عام آدمی کے ماڈل پر اعلانات کرتی ہے جس سے عوام میں غلط پیغام جا رہا ہے۔ اس بار کیا ہوگا کہنا مشکل ہے
(یہ تجزیہ نگار کے ذاتی خیالات ہیں)