ڈیموکریٹک نائب صدر کاملا ہیریس نے منگل کی بحث میں ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کو اسقاط حمل کی حدود، عہدے کے لیے ان کی فٹنس اور ان کی بے شمار قانونی پریشانیوں پر حملوں کے ساتھ دفاعی انداز میں رکھا۔ کاملا ہیرس کے ٹرمپ کے دلائل اور سوالات نے ٹرمپ کو بے نقاب کر دیا۔ امیگریشن اور امریکی جمہوریت کے بارے میں ٹرمپ کے بالکل مختلف خیالات نے ان کی بخیا ادھیڑ دی ۔
ہیرس، 59، ایک سابق پراسیکیوٹر، پرسکون رہیں جبکہ 78 سالہ سابق صدر ٹرمپ واضح طور پر غصہ میں تھے۔ اس چیز نے لوگوں کی رائےبدل دی۔ڈیموکریٹک کاملا ہیرس نے ریپبلکن ٹرمپ کو ایک ایسی بات پر گھیر لیا جس سے ٹرمپ غصے سے بھڑک اٹھے۔ ہیرس نے انہیں 2020 کے انتخابات میں اپنی شکست کے بارے میں یاد دلا کر غصہ دلایا، ہیرس نے ایک ایک کرکے ٹرمپ کے تمام جھوٹے دعوے یاد دلائے۔ اس پر بولنے کے بجائے ٹرمپ نے ہیریس کو بہت آزاد خیال قرار دیا اور سوال کیا کہ وہ ان چیزوں کو کیوں اپنے پاس رکھ رہی ہیں جو انہوں نے نائب صدر کے طور پر کام کرتے ہوئے حاصل نہیں کی تھیں۔ یعنی ٹرمپ نے اکسانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے
ایس ایس آر ایس کے ذریعے کرائے گئے مباحثے پر نظر رکھنے والوں کے CNN کے سروے کے مطابق، منگل کے مباحثے کو دیکھنے والے رجسٹرڈ ووٹرز اس بات پر گہری تقسیم تھے کہ کون سا امیدوار اپنے جیسے لوگوں کو درپیش مسائل کو بہتر طور پر سمجھتا ہے، 44٪ نے کہا کہ حارث سمجھتے ہیں اور 40٪ نے ٹرمپ کا انتخاب کیا۔ بحث سے پہلے، 43٪ نے کہا کہ ٹرمپ کو ان کے مسائل کی بہتر تفہیم ہے، جب کہ 39٪ نے کہا کہ ہیریس کو بہتر سمجھ ہے۔ لیکن بحث کے بعد صورتحال بدل گئی ہے۔۔
امریکی نشریاتی ادارے ‘اے بی سی’ نیوز نے ریاست پینسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں صدارتی مباحثے کی میزبانی کی۔ نوے منٹ پر محیط اس مباحثے کو دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں نے دیکھا۔۔
مباحثے کے آغاز پر جب دونوں امیدوار نشریاتی ادارے ’اے بی سی‘ کے اسٹیج پر آئے تو نائب صدر کاملا ہیرس نے آگے بڑھ کر سابق صدر ٹرمپ سے ہاتھ ملایا۔ اس موقع پر ڈیموکریٹک امیدوار نے ری پبلکن رہنما کو اپنا تعارف کرایا۔ واضح رہے کہ یہ ان دونوں کی پہلی بالمشافہ ملاقات تھی۔صدارتی انتخاب سے قبل ان کا یہ واحد مباحثہ تھا۔
صدارتی امیدواروں نے مباحثے میں معیشت، امیگریشن، اسقاطِ حمل، اسرائیل حماس جنگ، روس یوکرین جنگ سمیت دیگر کئی اہم امور پر سوالات کے جواب دیے۔
*افغانستان سے انخلا
افغانستان سے فوجی انخلا سے متعلق سوال پر کاملا ہیرس نے کہا کہ وہ صدر بائیڈن کے افغانستان سے انخلا کے فیصلے سے متفق تھی۔ کیوں کہ اس کے نتیجے میں امریکی عوام کو وہ اخراجات برداشت نہیں کرنا پڑے جو اس سے قبل ایک لامتناہی جنگ کے نتیجے میں انہیں ادا کرنا پڑ رہے تھے۔
ہیرس نے الزام عائد کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے افواج کے انخلا کے لیے کمزور ترین معاہدہ کیا تھا اور وہ بہت ہی کمزور اور خوف ناک معاہدہ تھا۔
ہیرس نے کہا کہ ٹرمپ نے افغان حکومت کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے طالبان سے براہِ راست مذاکرات کیے جس کے نتیجے میں طالبان نے اپنے پانچ ہزار دہشت گردوں کو رہا کرایا۔
ہیرس نے کہا کہ ٹرمپ نے طالبان کو کیمپ ڈیوڈ آنے کی دعوت دے کر بطور صدر غیر ذمے داری کا مظاہرہ کیا کیوں کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں معزز عالمی رہنماؤں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اُس وقت کو دیکھیں جب طالبان ہمارے فوجیوں کو قتل کر رہے تھے تو اس وقت ان سے بات چیت کی کیوں کہ وہ افغانستان میں فائٹنگ فورس تھے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے دوران اٹھارہ ماہ تک ہمارا کوئی اہلکار نہیں مارا گیا اور وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے مذاکرات کے نتیجے میں جو معاہدہ ہوا وہ بہت اچھا معاہدہ تھا۔
ٹرمپ نے بائیڈن حکومت پر معاہدے کو تباہ کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ معاہدے پر عمل کیا ہوتا تو افغانستان سے جلد انخلا مکمل کر لیتے اور نہ ہمارے فوجی مرتے، نہ ہم بہت سے امریکیوں کو پیچھے چھوڑ آتے اور نہ ہم وہاں 85 ارب ڈالر کا فوجی ساز و سامان چھوڑ آتے۔ان کے بقول طالبان سے معاہدے میں سب کچھ طے تھا کہ کیا کرنا ہے لیکن بائیڈن حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ "معاہدہ ہماری طرف سے ختم ہوا کیوں کہ انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا اور انہوں نے بدترین انخلا کیا جو میرے خیال سے ہمارے لیے تاریخ کا سب سے شرم ناک لمحہ تھا۔”
*مستقبل کی پالیسی
نائب صدر کاملا ہیرس نے کہا کہ وہ اپنی توجہ مستقبل پر مرکوز رکھنا چاہتی ہیں۔ لیکن ٹرمپ ماضی میں ہی پھنسے ہوئے ہیں۔
ایسا لگتا تھا جیسے ہیرس، ٹرمپ کو کھیل سے باہر کرنے کا منصوبہ لے کر آئی ہوں۔ ہیرس متنازعہ بحث کے دوران بار بار کامیاب ہوتی نظر آئیں۔ ہیریس نے ٹرمپ کی نسلی شناخت پر ان پر حملہ کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا