نئی دہلی، 15 جنوری: جامعہ ہمدرد کے سینٹر آف ایکسیلینس میں آج سپورٹ سوسائٹی کے زیرِ اہتمام تیسرا حکیم عبدالحمید میموریل لیکچر منعقد کیا گیا، جو علمی، فکری، اور طبی حلقوں کے لیے ایک بامعنی اور اہم موقع ثابت ہوا۔ یہ تقریب حکیم عبدالحمید کی شاندار خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے اور ان کے افکار و نظریات کو نئی نسل تک پہنچانے کے مقصد سے منعقد کی گئی۔پروگرام کا آغاز حافظ عزیر بقاعی کی تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد سید منیر عظمت نے استقبالیہ کلمات پیش کیے۔ اس یادگار تقریب کے کلیدی مقرر معروف دانش ور ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی تھے، جنہوں نے حکیم عبدالحمید کی زندگی، ان کے علمی ورثے، اور ان کے وژن پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر یوگیتا منجال نے پروگرام کو معزز بنایا۔ دیگر مقررین میں مسٹر تاج حسن ریٹائرڈ IPS،پروفیسر سعید احمد ،آصف اعظمی کنوینر ماٹی اور پروفیسر عاصم علی خان شامل تھے، جنہوں نے حکیم عبدالحمید کی طب یونانی، تعلیمی میدان اور سماجی خدمات پر جامع گفتگو کی۔ اس موقع پر ایک نئی کتاب کی رونمائی کی گئی اور نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے والے طلبہ کو اعزازات سے نوازا گیا، جس نے تقریب کی اہمیت میں مزید اضافہ کیا۔
جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر ایم افشار عالم نے صدارت کرتے ہوئے حکیم عبدالحمید کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور جامعہ ہمدرد کے کردار اور کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ تقریب کی ایک خاص بات سپورٹ سوسائٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اجمل اخلاق کا خطاب تھا، جس میں انہوں نے سوسائٹی کے چار نمایاں طلبہ کو ان کی کامیابیوں پر مومنٹو اور توصیفی اسناد سے نوازا۔ یہ قدم نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک شاندار مثال ہے۔ سپورٹ سوسائٹی 2022 سے حکیم عبدالحمید میموریل لیکچر کی روایت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ لیکچر طب یونانی کے فروغ، حکیم عبدالحمید کے وژن، اور سماجی بھلائی میں ان کی خدمات کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ پروگرام کے اختتام پر ڈاکٹر محمد خالد اور ان کی ٹیم کے اراکین، بشمول سید منیر عظمت، نازش احتشام اعظمی، اور محمد جلیس نے اس کامیاب تقریب کے انعقاد پر مبارکباد وصول کی۔
یہ تقریب نہ صرف حکیم عبدالحمید کی علمی، طبی، اور سماجی خدمات کو یاد کرنے کا ایک موقع تھا بلکہ ان کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم بھی فراہم کرتی ہے، جس نے علمی اور تحقیقی حلقوں میں گہری دلچسپی پیدا کی۔
پروگرام میں جامعہ ہمدرد، آیوروید اینڈ یونانی طبیہ کالج، اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ و اساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جس نے تقریب کی وقعت میں مزید اضافہ کیا۔