تل ابیب: نصف ملین سے زائد اسرائیلی ہفتے کی شام تل ابیب کی سڑکوں پر نکل آئے اور حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں 11 ماہ سے زیر حراست افراد کو جلد از جلد رہا کریں اور اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں۔احتجاجی مظاہرین کے مطابق دسیوں ہزار اسرائیلیوں نے یروشلم، حیفا اور دیگر شہروں میں اسی طرح کے مطالبات کے ساتھ مظاہرہ کیا۔
منتظمین کے مطابق تل ابیب کا مظاہرہ تاریخ میں شرکاء کی تعداد کے لحاظ سے سب سے بڑا مظاہرہ تھا جس میں چار لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔مظاہرین نے نعرے لگائے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت سے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا فوری معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تل ابیب میں مظاہرے کے اختتام پر سینکڑوں شرکاء نے منتشر ہونے سے انکار کر دیا جس کے بعد درجنوں مظاہرین نے سڑکیں بلاک کرنا شروع کر دیں اور کئی شرکاء کو گرفتار کر لیا گیا۔کچھ مظاہرین نے بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کے فوری استعفے اور جلد از جلد اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔
اسرائیل اور حماس ایک ایسے وقت میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا تبادلہ کر رہے ہیں، جب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو ایک ایسا معاہدہ کرنے کے لیے اندرونی دباؤ کا سامنا ہے جس کے تحت حماس کے حملے کے دوران اغوا کیے گئے قیدیوں کو رہا کیا جاسکے۔ثالثی کرنے والے ممالک، امریکہ، قطر اور مصر کئی مہینوں سے کوششوں کے باوجود دونوں متحارب فریقین کو جنگ بندی کے معاہدے پر نہیں پہنچا سکے۔