نئی دہلی : (ایجنسی)
دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کے روز دہلی پولیس پر اس کے ’’ڈھیلے رویے‘‘ کی وجہ سے سخت پھٹکار لگائی اور کہا کہ پولیس کمشنر اور دیگر اعلیٰ حکام نے 2020 کے فسادات کے معاملے میں مناسب کارروائی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھائےہیں۔
چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ارون کمار گرگ نے یہ ریمارکس اس وقت دیئے جب پراسیکیوٹر بار باربلائے جانے کے باوجود عدالت میں نہیں پہنچا اور تفتیشی افسر (آئی او) کے بغیر پولیس فائل پڑھے تاخیر سے عدالت پہنچنےاور سوالات کا جواب دینے میں قاصر رہے۔
جج نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اس معاملے میں گزشتہ کئی تاریخوں سے پیش نہیں ہو رہاہے اور گزشتہ تاریخ کو بھی وہ سماعت ملتوی ہونے کے بعد عدالت پہنچا تھا۔ جج نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر گزشتہ کئی تاریخوں سے اس معاملے میں حاضر نہیں رہتےہیں اورگزشتہ تاریخ پر بھی وہ سماعت ملتوی ہونے کے بعد عدالت پہنچے تھے ۔
جج نے کہا کہ اس عدالت کو یہ نشان زد کرتے ہوئے تکلیف ہو رہی ہے کہ گوکل پوری کے ایس ایچ او نہ صرف دوسرے تفتیشی افسر کی تعینات کرنے میں ناکام رہے ہیں بلکہ یہ یقینی بنانے میں بھی ناکام رہے کہ دوپہر 3:25منٹ پر عدالت میں حاضر ہونے پر بھی تفتیشی افسر کم سے کم مقدمے کی فائل دیکھ کر آئے۔ وہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی موجودگی کو یقینی بنانے میں ناکام رہے ہیں ۔
عدالت نے کہاکہ فساد سے جڑے معاملے پراسیکیوٹر اور جانچ ایجنسی کی جانب سے ایسے لاپروائی بھرے رویے کے بارے میں نہ صرف شمال مشرقی ضلع کے ڈی سی پی اور مشرقی رینج جوائنٹ پولیس کمشنر کو بار بار بتایا گیا بلکہ دہلی پولیس کے کمشنر کو بھی اس کی اطلاع دی گئی۔
جج نے کہاکہ حالانکہ معاملے کے مناسب پراسیکیوشن کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے اور اگر اٹھایا گیا ہے ،تو ابھی تک عدالت کے نوٹس میں نہیں لایا گیا ہے ۔ جج نے کہا کہ پولیس افسران کی جانب سے فسادات کے مقدمات چلانے کے لیے مناسب اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے مقدمے کی سماعت ملتوی کرنی پڑ رہی ہے۔