رام پور: ( آرکے بیورو)
اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ لکھنؤ کے ذریعہ چل رہے منظور شدہ مدارس کے منتظمین کو منظوری لینے کے لئے دوبارہ درخواست دیناہوگی۔ اس کے لئے مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار آر پی سنگھ نے فرمان جاری کردیا ہے ۔ اس نئے فرمان سے مدارس کے منتظمین کے سامنے مشکلیں کھڑی ہوسکتی ہیں۔ چونکہ تجدیدکاری میں کئی سخت التزامات ہیں۔ یاد رہے کہ اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بوڈ کے ذریعہ چل رہے مدارس درجہ ایک سے پانچ تک تحتانیہ و درجہ 6 سے درجہ 8 تک کی منظوری ضلع اقلیتی فلاح وبہبود افسر کے ذریعہ فراہم کی جاتی تھی۔
مدرسہ بورڈ کے قانون 2016 کے نفاذ کے بعد اس پر روک لگا دی گئی تھی۔ اب ضلع سطح سے منظوری نہیں ملے گی بلکہ بورڈ کے دفتر لکھنؤ سے منظوری لی جاسکے گی۔ رجسٹرار آرپی سنگھ نے ضلع اقلیتی بہبود افسران کو خط بھیج کر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جن مدرسوں کی عارضی منظوری ہے، انھیں ہر پانچ سال کے بعد تجدیدکاری کرانا ہوگی۔ رہنماہدایت کے نفاذ کے بعد تجدیدکاری کیلئے ایک بھی تجویز کانہ جانا افسوس کا باعث ہے۔ انھوں نے سبھی ضلع اقلیتی بہبود افسران کو خط بھیج کر ہدایت دی ہے کہ اپنے اضلاع میں چل رہے عارضی مدارس کی منظوری کیلئے فوری تجویز بھیجیں۔
بورڈ کے رجسٹرار نے واضح الفاظ میں اقلیتی بہبود افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ جلد از جلد عارضی مدارس کی منظوری کیلئے تجویز بھیجیں۔واضح رہے کہ عارضی منظوری کیلئے بورڈ نے 5 رہنما اصول مقرر کئے ہیں جن میں مدرسہ اور سوسائٹی کے نام عمارت ہونی چاہئے۔ مدرسہ میں درجہ پانچ تک کم از کم 300 فٹ کے تین کمرے۔ درجہ 8 تک کم از کم 300 فٹ 6 کمرے اور 150 فٹ کے دو کلاس روم جن میں ایک پرنسپل کا کمرہ و کلاس روم ہونا لازمی ہے۔ جبکہ عالیہ سطح کے مدارس کے لئے درجہ 9 سے 10 تک 300 فٹ کے کلاس روم اور 150 فٹ کے دو کلاس روم، جن میں ایک پرنسپل کا کلاس روم و آفس اور 300 فٹ رقبہ میں لائبریری ہونا ضروری ہے۔ عارضی منظوری کیلئے اگرچہ درجات کا پیمانہ پرانہ ہے۔ بس نجی عمارت نہ ہوکر کرایہ کی عمارت میں بھی کوئی حرج نہیں بس رجسٹرڈ کرایہ نامہ کا ہونا لازمی ہے۔