نئی دہلی : (ایجنسی)
نئی دہلی دورے پر آئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے مابین بات چیت کے ذریعےمسائل کو مستقل طور پر حل کرنے کے لیے توجہ دیا جانا چاہئے ۔
’دی ہندو‘ اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ کے بھارت کے پہلے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں افغانستان کے مستقبل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے بھارت میں سرمایہ کاری کے منصوبوں کے بارے میں بھی بات کی۔ تاہم سال 2019 میں بھارت میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا سعودی عرب کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوپایا ہے ۔
وزیر خارجہ السعود نے بھارت اور پاکستان کے مابین سعودی عرب کی طرف سے ثالثی کی بھی پیشکش کی۔ افغانستان کے مسائل پر جب ان سے یہ پوچھاگیاکہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے آپ کی افغانستان پر بات ہوئی،لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں نہ تو سعودی عرب اور نہ ہی بھارت کی کابل میں کوئی سفارتی موجودگی ہے اور نہ ہی طالبان حکومت کے ساتھ کوئی باضابطہ مذاکرات ہورہے ہیں۔ ایسے میں دونوں ملک کس طرح سے اس مسئلے پر تعاون کریں گے ۔
اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر میں سمجھتا ہوں کہ سب سے بڑی تشویش استحکام کے بارے میں ہے۔ ہماری دوسری بڑی تشویش سکیورٹی کے بارے میں ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ دہشت گردی افغانستان کی سرزمین سے دوسرے ممالک میں پھیل جائے۔ اور اس سلسلے میں افغانستان کی موجودہ قیادت ، طالبان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اچھے فیصلے کریں ، اچھی حکومت چلائیں اور سب کو ساتھ لے کر چلیں اور استحکام ، سلامتی اور خوشحالی کی راہ پر آگے بڑھیں۔
بھارت- سعودی عرب تعلقات اور 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے پر انہوں نے کہا کہ ہمارے بھارت کے ساتھ کثیر جہتی رشتے رہے ہیں۔ بھارت ہمارا بڑا شراکت دار ملک ہے۔ کچھ منصوبوں پر عمل درآمد کورونا وبائی امراض کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔ اس کے باوجود بھارت سعودی عرب کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ جب یہ اعلان کیا گیا تھا، تب بھی بھارت میں ہمارا 50 کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری تھی جو اب بڑھ کر 3 ارب ڈالر ہو گئی ہے ۔
سعودی عرب کی قیادت والی ’ آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن ‘ (او آئی سی)نے حال ہی میں جموں وکشمیر ،ہندوستانی مسلمانوں کی صورت حال اور فرقہ وارانہ تشددجیسے مسائل پر بیان دیا تھا۔ کیا اس بارےمیں بھارت سرکار سے کوئی بات چیت ہوئی؟ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے نقطہ نظر سے یہ تمام گھریلو مسائل ہیں جن پر ہندوستان کے عوام اور حکومت ہند کو فیصلہ کرنا ہے۔ ہم اس سلسلے میں حکومت ہند کے کسی بھیپہل کا ہمیشہ حمایت کریں گے۔ لیکن ہمارے نظریے سے یہ بھارت کے گھریلو مسائل ہیں۔