نئی دہلی : (ایجنسی)
ریزرو بینک کی ایک رپورٹ نے یوپی کی بی جے پی حکومت کی انتخابی تیاریوں کے رنگ میں خلل ڈال دیا ہے۔ اگلے سال اسمبلی انتخابات سے گزرنے والے پردیش میں فی کس آمدنی میں اضافے کی شرح ریاست میں خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے ۔ یہ رفتار نہ صرف قومی اوسط سے نیچے ہے، بلکہ سابقہ ایس پی دور حکومت کی شرح سے آدھی ہے۔
ریزرو بینک نے گزشتہ ہفتے’’ہینڈ بک آف اسٹیٹسٹکس آن دی انڈین اکنامی، 2020-21‘‘ شائع کیا۔ ہر سال شائع ہونے والی اس کتاب سے نہ صرف ملک بلکہ تمام ریاستوں کی معیشت کی پوزیشن کا پتہ چلتا ہے ۔
ہینڈبک کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2017-18 سے مالی سال 2019-20 کے دوران یو پی کی فی کس خالص گھریلو مصنوعات (این ایس ڈی پی) محض 2.99فیصد کی شرح سے بڑھا ہے۔ پردیش میں فی کس آمدنی کے بڑھنے کی شرح مالی سال 2012-13سے مالی سال 2016-17کےدوران پانچ فیصد تھی ۔ لہٰذا اس سے بات یہ واضح ہو جاتی ہے کہ سماج وادی پارٹی ( ایس پی) کے پانچ سال کے مقابلہ میں بی جے پی کے پہلے تین سال میں لوگوں کی آمدنی بڑھنے کی شرح تقریباً آدھی رہ گئی ہے ۔ یہ بات بھی غور کرنے کےقابل ہے کہ پردیش کی کارکردگی اسی مدت کی 4.6فیصد قومی اوسط سے کافی کم ہے ۔
اب اگر کووڈ سے متاثرہ وقت کو جوڑ کر دیکھیں تو تصویر اور خراب ہوجاتی ہے ۔ ریزروبینک کے اعداد وشمار کے مطابق وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی سرکار کےپہلے چار سال میں لوگوں کی آمدنی بڑھنے کی شرح محض 0.1فیصد رہ جاتی ہے ۔ ریزرو بینک نے کووڈ کے سبب مالی سال 2020-21میں ہوئے نقصان کی پوری بھرپائی اگلے مالی سال میں ہو جانےکے تخمینے کے حساب سے بھی حساب لگایا ہے ۔ اس طرح سے دیکھنے پر بھی تصویر میں بہتری نہیں ہے ۔ ایسا مان لینے کے بعد یوگی سرکار کے پورے پانچ میں آمدنی بڑھنے کی شرح محض 1.8فیصد رہنے کا اندازہ ہے ۔ یہ اسی مدت کے لیے متوقع قومی اوسط 2.7 فیصد سے بہت کم ہے۔
وزیر اعلیٰ یوگی کےایک حالیہ دعوے کے برعکس اگر ہم اصل اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ایک ناممکن صورت حال ظاہر ہوتی ہے۔ اے این آئی کے مطابق چیف منسٹر نے دعویٰ کیا تھا کہ اگلے پانچ سالوں میں اتر پردیش کی فی کس آمدنی قومی اوسط سے تجاوز کر جائے گی۔ یہ تب ہی ہوسکتا ہے جب ریاست میں آمدنی 22 فیصد سالانہ کی شرح سے بڑھ جائے اور قومی آمدنی میں اضافے کی شرح پانچ فیصد رہے۔

آنے والے وقت میں یوپی سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ دیگر ریاستوں میں گوا، اتراکھنڈ ، منی پور اور پنجاب شامل ہیں۔ ان پانچ ریاستوں میں گوا کی سب سے زیادہ فی کس آمدنی 3.04 لاکھ روپے ہے۔ اتراکھنڈ اور پنجاب قومی اوسط سے اوپر ہیں جن کی فی کس آمدنی بالترتیب 1.59 لاکھ اور 1.19 لاکھ روپے ہے۔ منی پور اور اتر پردیش میں یہ تعداد بالترتیب 54 ہزار اور 44.600 روپے ہے۔ یہ قومی سطح پر 95 ہزار روپے سے کم ہے۔