الٰہ آباد :(ایجنسی)
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بین مذہب کے لوگوں کی شادی کرنے پر بڑا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے واضح کیا کہ ایک بالغ کو اپنی پسند کا جیون ساتھی منتخب کرنے کا آئینی حق حاصل ہے اور شادی کے لیے حکومت، خاندان یا معاشرے کی اجازت کی ضرورت نہیں ہو سکتی۔
عدالت نے یہ بڑا فیصلہ 17 درخواست گزاروں کی درخواست پر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ تبدیلی مذہب کی وجہ سے ان کی شادی رجسٹر نہیں ہو رہی ہے تھی۔ اب عدالت نے اپنے فیصلے میں ان تمام درخواست گزاروں کو بڑی راحت دی ہے۔ فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ کسی کو مذہب تبدیل کرکے شادی کی رجسٹریشن روکنے کا حق نہیں ہے۔
عدالت نے زور دیا کہ غیر قانونی تبدیلی مذہب ایکٹ 2021 بین مذہب والے جوڑے کو شادی کرنے پر روک نہیں لگاتا۔ ساتھ ہی، رجسٹرار کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ضلع اتھارٹی سے تبدیلی مذہب کی اجازت نہیں لئے جانے کی بنیاد پر رجسٹرار شادی کا رجسٹریشن روکے رکھیں، ایسے میں کورٹ نے حکم میں کہاہے کہ تمام شادیوں کوفوری رجسٹریشن کیا جائے ۔ عدالت نے کہا کہ تبدیلی مذہب کے لیے ضلع اتھارٹی کی منظوری لازمی نہیں، یہ ہدایت ہے۔
ان حقائق کی بنیاد پر پولیس کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ بین مذاہب سے تعلق رکھنے والے شادی شدہ بالغ جوڑے کو ضرورت کے مطابق تحفظ اور سیکورٹی فراہم کیا جائے۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ شادی رجسٹریشن افسر ضلع اتھارٹی کی منظوری کا انتظار کیے بغیر فوری رجسٹریشن کرائیں۔
وہیں کیونکہ بین مذہب کی وجہ سے دھوکہ دہی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا، اب عدالت نے اس پر بھی اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔ یہ ہمیشہ کہا جاتا رہا ہے کہ فریقین کو ہمیشہ دھوکہ دہی یا گمراہ کرنے پر دیوانی اور فوجداری کارروائی کرنے کا حق حاصل رہا ہے۔