اترپردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ گیان واپی مسجد – کاشی وشوناتھ مندر معاملے میں اے ایس آئی سے کھدائی کروانے کے ضلع عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرے گا۔ سنی وقف بورڈ نے تین دہائی قدیم پٹیشن سے متعلق جمعرات کو آئے وارانسی ضلع عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ضلع عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ وارانسی میں گیان واپی مسجد ایک مذہبی مقام کے باقیات پر تعمیر کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اورنگ زیب نے قدیم لارڈ وشیشور کے مندر کو توڑکر اس کے کھنڈرات پرمسجد تعمیر کروائی۔ عدالت نے اس معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اے ایس آئی کو مسجد کا سروے کرنا چاہئے۔
حکم نامناسب ، تفتیش کا عمل غلط
سنی وقف بورڈ کے صدر زفر احمد فاروقی نے کہا ہے کہ اے ایس آئی کے ذریعہ مساجد کی جانچ کا رواج روکنا ہوگا۔ ہم اس نامناسب حکم کے خلاف فوری طور پر ہائی کورٹ میں رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس مقام کو عبادت گاہ (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کے ذریعہ روک دیا گیا ہے۔ پوجا ایکٹ کو ایودھیا کے فیصلے میں سپریم کورٹ کی 5 ججوں کی آئین بنچ نے برقرار رکھا ہے۔ گیان واپی مسجد کی صورت حال کسی سوال سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی مشورے کے مطابق کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ سروے کا حکم مناسب نہیں ہے کیونکہ تکنیکی ثبوت صرف کچھ بنیادی حقائق ہی کو پورا کرسکتے ہیں۔ اس معاملے میں پہلے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے کہ مسجد کے مقام پر پہلے سے مندر موجودتھا۔
ایودھیا معاملے میں کوئی فائدہ نہیں ہوا
زفر احمد فاروقی نے کہا کہ ایودھیا کے فیصلے میں بھی اے ایس آئی کی کھدائی کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اے ایس آئی کو یہ ثبوت نہیں ملے کہ بابری مسجد کسی مندر کو توڑ کربنائی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے خصوصی طور پر مشاہدہ کیا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ گیان واپی کیس میں عدالت کا فیصلہ ایک نئے تنازع کو جنم دینے والا ہے۔ یہ قانون کے موافق نہیں ہے اور پورے ملک میں غلط رواج بھی متعارف ہو گا۔ سنی وقف بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ اس رواج کو روکنا ہوگا۔ ورنہ ہر اس طرح کے معاملے میں ایک نئی بحث و روایت شروع ہوجائے گی۔