نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) کے وائس چانسلر یوگیش سنگھ نے 16 جنوری کو نریندر مودی حکومت اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تئیں اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے اپنی اس حمایت کا اعلان ‘مودی بنام خان مارکیٹ گینگ’ نامی کتاب کی رونمائی کے موقع پر منعقد ایک پروگرام میں کیا۔ یہ عنوان اس سیاسی اختلاف کی طرف اشارہ ہے جس کو وزیر اعظم اپنے ناقدین پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ڈی یو میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا، ‘تمام لوگوں کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے کیونکہ یہ ملک وقوم کے مفاد کے لیےتشویش کو ظاہرکرتی ہے اور حب الوطنی کو فروغ دیتی ہے۔ میں دہلی یونیورسٹی میں اکثر کہتا ہوں کہ ہمارے تعلیمی نظام اور یونیورسٹیوں کا کردار حب الوطنی کو فروغ دینا ہے۔ ملک وقوم سے محبت پیدا کرنا ہمارا بنیادی فرض ہےوی سی دفتر کے کنونشن ہال میں منعقدہ اس تقریب کا اہتمام میڈیا اینڈ پبلک پالیسی اینڈ ریسرچ کونسل نے سائلنس فاؤنڈیشن کے تعاون سے دہلی یونیورسٹی کے اشتراک سے کیا تھا اس متنازعہ کتاب کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بی جے پی کا پروپیگنڈہ ہے، جس کے مصنف اشوک شری واستو ہیں، جو پبلک براڈکاسٹر دوردرشن کے لیے کام کرتے ہیں ـ
وائس چانسلر کے بیان– جو ملک میں تعلیمی اداروں کی بڑھتی ہوئی سیاست کاری کی عکاسی کرتے ہیں – متنازعہ ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ سنگھ اپنے عہدے کو بی جے پی کے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں وہیں رائٹرشری واستو نے تقریب کے انعقاد میں ان کے کردار کے لیے سنگھ کا شکریہ ادا کیا اور انھیں تقریب کا ‘چیف آرکیٹیکٹ’ بتایا۔ شری واستو نے دعویٰ کیا کہ ‘خان مارکیٹ گینگ’ – مودی حکومت کے ناقدین کے لیے استعمال کی جانے والی اصطلاح – دہلی سے نیویارک تک پھیل چکی ہے اور مودی ہندوستان کی علامت ہیں۔شری واستو نے کہا، ‘خان مارکیٹ گینگ دہلی سے نیویارک تک پھیلا ہوا ہے۔ خان مارکیٹ گینگ سے مراد وہ لوگ ہیں جنہیں ملک کی ترقی سے پریشانی ہوتی ہے۔ نریندر مودی ہندوستان کی علامت ہیں اور اسی وجہ سے ہندوستان اور نریندر مودی ہمیشہ خان مارکیٹ گینگ کے نشانے پر رہتے ہیں۔ پروگرام میں مختلف کالجوں کے پرنسپل اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد سے وابستہ طلباء کے علاوہ پارٹی کے قومی کو آرگنائزیشن سکریٹری شیو پرکاش اور سابق ایم پی جیوتی مردھا سمیت بی جے پی لیڈران نےشرکت کی ( سورس:,دی وائر)