حماس نے غزہ کے فلسطین سکوائر میں چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کو انٹرنیشنل ریڈ کراس کی ٹیم کے حوالے کر دیا۔چاروں یرغمالیوں کو فلسطینی شہریوں اور حماس کے مسلح جنگجوئوں کی موجودگی میں ایک پلیٹ فارم پر لایا گیا جہاں انہیں عالمی تنظیم کے حوالے کیا گیا۔یرغمالیوں نے پلیٹ فارم پر مسکرا کر ہاتھ لہرائے اور پھر ریڈ کراس کی گاڑیوں میں سوار ہو گئیں
جن چار یرغمالیوں کو حماس کی جانب سے رہا کیا گیا ہے ان میں اسرائیلی فوجی کرینہ اریف، ڈینیلا گلبوا، ناما لیوی اور 19 سالہ لیری الباگ شامل ہیں۔ ان چاروں کو حماس نے اسرائیل اور غزہ کی سرحد پر واقع ایک فوجی اڈے سے حراست میں لیا تھا۔ اریف کی بہن نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے فائرنگ کی آواز سنی جب کرینہ نے حملے کے دوران انھیں فون کیا وہ بتاتی ہیں کہ ’وہ ڈری ہوئی تھیں، رو رہی تھیں، وہ گھبرائی ہوئی تھیں۔ ان کا آخری پیغام تھا ’وہ (حماس) یہاں پہنچ گئے ہیں‘ ہمارے شیلٹر تک۔ یہ ان کے وہ آخری الفاظ تے کہ جو ہم تک پہنچے۔‘
لیوی کے اہل خانہ نے نما لیوی کو ’امن پسند‘ قرار دیا جو پہلے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن منصوبے کا حصہ تھیں جبکہ ڈینیلا کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ ’مضبوط اور پرعزم‘ شخصیت کی مالک ہیں۔
الباگ، جن کی عمر 18 سال تھی جب انھیں یرغمال بنایا گیا تھا۔ انھوں نے حماس کے حملے سے صرف دو دن قبل اسرائیلی فوجی اڈے پر اپنا ذمہ داری سنبھالی تھی۔ تین ہفتے قبل حماس نے الباگ کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں وہ اسرائیلی حکومت سے کسی معاہدے پر پہنچنے کا مطالبہ کر رہی تھی۔آئی ڈی ایف نے تصدیق کی ہے کہ فلسطینی حکام کی جانب سے رہا کیے گئے چار یرغمالی اسرائیل واپس پہنچ گئے ہیں۔ دریں اثنا آئی ڈی ایف نے ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ’واپس لوٹنے والی چاروں خواتین فوجی ہیں جن میں ڈینیلا گلبوا، لیری ایلباغ، ناما لیوی اور کرینا آریف شامل ہیں۔ اب یہ چاروں یرغمالی آئی ڈی ایف اور شین بیٹ فورسز کے ساتھ سرحد پار کرکے اسرائیلی علاقے میں داخل ہوگئے ہیں۔‘