یونانی طب سے اردو کا لسانی رشتہ بہت قدیم ہے
نئی دہلی، 17 فروری: آل انڈیا یونانی طبی کانفرنس کے زیر اہتمام جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نہروگیسٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں یک روزہ قومی سیمینار بعنوان “یونانی طب سے اردو کا لسانی رشتہ” کا انعقاد عمل میں آیا۔اس موقع سے افتتاحی اجلاس میں صدارتی خطاب میں پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ طب یونانی اور اردو کا رشتیہ بہت قدیم ہے ۔یہ محض ایک طریقہ علاج نہیں بلکہ تہذِیبی رویہ بھی ہے ۔مہمان خصوصی پروفیسرخالد محمود نے کہا کہ اردو ز بان اور خصوصاً شاعری میں ان رشتوں کے بے شمار روشن نقوش دیکھے جاسکتے ہیں جس سے طب اور اردو کے باہمی اشتراک کو سمجھا جاسکتا ہے ۔سابق صدر شعبہ اردوجامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ ہماری کلاسیکی ادبیات میں جگہ جگہ طب یونانی کا ذکر اور اس سے اخذ و استفادہ کی متعدد صورتیں دیکھی جاسکتی ہیں.
آل انڈیا طبی یونانی کانفرس کے زیر اہتمام منعقدسمینار کا مقصد یونانی طب اور اردو زبان کے مابین تاریخی و لسانی تعلق کو اجاگر کرنا تھا، تاکہ طب یونانی کی علمی روایت کو مستحکم کیا جا سکے اور اردو زبان کے ذریعے اس کے فروغ کے امکانات پر غور کیا جائے۔ مقررین نے اس موقع پر یونانی طب کی عربی، فارسی اور اردو روایات پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ اردو نے یونانی طب کو عوام الناس تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
پروگرام کے روح رواں کنوینر سمینات ڈاکٹر خالد صدیقی جنرل سکریٹری آل انڈیا یونانی طبی کانفرنس نے اس موقع پر تمام حاضرین اور مندوبین کا استقبال کیا۔حکیم فخر عالم نے سمینار کے مقاصد پر روشنی ڈالی
سمینار کے مختلف سیشنز میں یونانی طب کے تاریخی متون، اردو میں طبی لٹریچر، اور جدید دور میں اس کی تدریسی و تحقیقی حیثیت پر مقالے پیش کیے گئے۔ مقررین نے سفارش کی کہ یونانی طب کے قدیم و جدید ذخائر کو اردو زبان میں مزید منظم اور ڈیجیٹلائز کیا جائے تاکہ نئی نسل کو اس سے بھرپور فائدہ پہنچ سکے۔افتتاحی اجلاس کی نظامت ڈاکٹر شاہ نواز فیاض نے فرمائی ۔
پہلے اجلاس کی صدارت پروفیسر بدرالدجی خاں اور ڈاکٹر محمد محسن نے فرمائی اس اجلاس میں پروفیسر اشہر قدیر ،ڈاکٹر افصح الکلام ،ڈ اکٹر مستحسن،فیض الرحمن اقدرس،ڈاکٹر عمیر منظر ،ڈاکٹر محمد مقیم،ڈاکٹر شاہ نواز فیاض،ڈاکٹر اسعد فیصل فاروقی نے مقالے پڑھے ۔
دوسرے اجلاس کی صدارت حکیم اشہرر قدیر ،ڈاکٹر شبیر احمد ،ڈاکٹر شاہ عالم نے فرمائی جبکہ ڈاکٹر احمد سعید،حکیم فخر عالم،پروفسیر عبدالحلیم حکیم نازش احتشام اعظمی ،حکیم مصباح الدین اظہر،ڈاکٹر صفی الرحمن،ڈاکٹر اشفاق احمد،اور ڈاکٹر امان اللہ نے مقالے پڑھے ۔
اختتامی اجلاس میں منتظمین نے سیمینار کے کامیاب انعقاد پر تمام شرکاء، مقررین اور معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ یونانی طب اور اردو زبان کے فروغ کے لیے ایسے علمی اجتماعات کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رکھا جائے گا۔پروگرام میں علی گڑھ ،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،جامعہ ہمدرد اور دہلی یونیورسٹی کے طلبہ واساتذہ نے شرکت کی ـ (سورس:پریس ریلیز)