علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اب طلباء کو ہولی کھیلنے کی اجازت مل گئی ہے۔ قبل ازیں انتظامیہ کی جانب سے اس کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی وجہ سے کافی تنازعہ بھی دیکھنے میں آیا تھا۔ لیکن اب 13 اور 14 مارچ کو NRSC ہال میں ہولی کھیلنے کی اجازت مل گئی ہے۔ پہلے طلبہ چاہتے تھے کہ انہیں 9 مارچ کو تقریب منعقد کرنے کی اجازت ملنی چاہیے۔ طلباء کے مطابق انہوں نے مطالبہ کے ساتھ ایک خط بھی لکھا تھا۔ لیکن پہلے یہ مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا۔
ایک پروفیسر نے تو یہاں تک کہا کہ طلبہ اپنے کمروں میں ہولی منا سکتے ہیں، وہ پہلے بھی اس طرح مناتے رہے ہیں۔ لیکن اس کو لے کر کافی تنازعہ ہوا، کچھ لیڈروں نے اسے ہندو عقیدے سے بھی جوڑا۔ جب مسلسل دباؤ تھا تو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو پیچھے ہٹنا پڑا اور اب 13 اور 14 مارچ کو ہولی منائی جانے والی ہے۔ویسے بڑی بات یہ ہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ جو بھی ہولی کھیلنا بند کرے گا اسے ترقی دی جائے گی۔ اسی دوران ایم اے یو کے ہندو طلبہ بھی یہ بحث کر رہے تھے کہ جب یونیورسٹی میں محرم منایا جا سکتا ہے تو ہولی کیوں نہیں منائی جا سکتی۔ قانون کے طالب علم اکھل کوشل نے سب سے پہلے اس شکایت کے ساتھ انتظامیہ کو خط لکھا۔