ٹرمپ انتظامیہ ایک بار پھر متنازعہ قدم اٹھانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ 41 ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جس میں بھوٹان اور پاکستان جیسے ممالک بھی شامل ہیں۔ یہ قدم امریکی سکیورٹی اور امیگریشن پالیسیوں کو سخت کرنے کے مقصد سے اٹھایا جا رہا ہے۔ یہ معلومات ذرائع اور رائٹرز کی طرف سے دیکھے گئے اندرونی میمو کے مطابق سامنے آئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ مجوزہ پابندی ان ممالک کو نشانہ بنائے گی جن کے شہریوں کے امریکا میں داخلے کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات ہیں۔ اس فہرست میں بھوٹان جیسے امن پسند ملک کا شامل ہونا جہاں بہت سے لوگوں کے لیے حیران کن ہے وہیں پاکستان کا نام ماضی میں بھی امریکی پالیسیوں میں تنازعات کا شکار رہا ہے۔
میمو میں کل 41 ممالک کو تین مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے گروپ میں افغانستان، ایران، شام، کیوبا اور شمالی کوریا سمیت 10 ممالک شامل ہیں جن کے لیے ویزا کی مکمل معطلی کی تجویز ہے۔
دوسرے گروپ میں پانچ ممالک – اریٹیریا، ہیٹی، لاؤس، میانمار اور جنوبی سوڈان شامل ہیں جن کے لیے جزوی معطلی کا اطلاق ہوگا۔ معطلی سیاحتی اور طالب علم کے ویزوں کے ساتھ ساتھ دیگر تارکین وطن کے ویزوں کو بھی متاثر کرے گی، حالانکہ اس میں کچھ مستثنیات ہوں گی۔
تیسرے گروپ میں پاکستان، بھوٹان اور میانمار سمیت کل 26 ممالک شامل ہیں۔ ان ممالک کے لیے امریکی ویزا جاری کرنے کی جزوی معطلی پر غور کیا جائے گا۔ تاہم، ان ممالک کی حکومتوں کو "60 دنوں کے اندر خامیوں کو دور کرنے کا موقع بھی دیا جائے گا۔” یہ بات اس میمو میں کہی گئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ قدم ’’امریکہ کو محفوظ رکھنے‘‘ کی سمت میں اٹھایا جا رہا ہے۔ تاہم اس فیصلے کے اعلان سے قبل وسیع بحث اور قانونی جائزہ کا عمل جاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے بین الاقوامی تعلقات خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ متاثر ہو سکتے ہیں جو امریکہ کے اتحادی رہے ہیں۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ اس فہرست میں تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ اس فہرست کے لیے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی منظوری بھی نہیں لی گئی۔ٹرمپ کی پچھلی مدت میں بھی سفری پابندی نافذ کی گئی تھی، جسے "مسلم پابندی” کہا جاتا ہے۔ اس وقت ایران اس میں نمایاں تھا۔ اس کے علاوہ 6 دیگر ممالک بھی تھے۔