میرٹھ: اترپردیش کے شہر میرٹھ میں زین السالکین کو شہر قاضی بنائے جانے سے ناراض چل رہے قاری شفیق الرحمان قاسمی نے مخصوص برادری اور علماء کرام کے ساتھ میٹنگ کی جس میں ان کو میرٹھ کا نیا شہر قاضی بنایا دیا گیا اور اسی موقع پر ان کی دستار بندی کی رسم بھی ادا کر دی گئی۔
میرٹھ میں دو دو شہر قاضی بننے سے مسلم عوام پشو پیش میں نظر آ رہے ہیں کہ وہ شہر میں کس کو اپنا شہر قاضی مانیں۔ انہی تمام مسائل کو لیکر آج ایک مرتبہ پھر سے شہر کی شاہی جامع مسجد میرٹھ میں شہر کی ہندو اور مسلم عوام اور شوریٰ کمیٹی نے میٹنگ کر کے اس میں مشترکہ طور پر مرحوم قاضی زین الساجدین کے بیٹے ڈاکٹر زین السالکین کی دستار بندی کی اور حتمی طور پر ان کو ہی شہر قاضی متعین کر دیا۔ اس موقعے پر موجود لوگوں نے کہا کہ اب ہمارے شہر کے قاضی زین السالکین ہی ہوں گے۔گذشتہ پیر کے روز شہر قاضی میرٹھ پروفیسر قاضی زین الساجدین کا انتقال ہو گیا تھا، اسی دن شام میں شہر کے علماء کرام کے علاوہ سماجی اور سیاسی جماعتوں کے قائدین نے قاضی زین الساجدین کے بیٹے ڈاکٹر زین السالکین کو شہر کا نیا قاضی بنانے کا اعلان کرنے کے ساتھ ان دستار بندی کی رسم بھی ادا کر دی گئی۔زین السالکین کی بطور قاضی تقرری سے ناراض جامع مسجد کے خطیب قاری شفیق الرحمان قاسمی اور ان کے حامیوں نے گزشتہ روز شہر میں منعقدہ تعزیتی پروگرام میں جہاں مرحوم شہر قاضی کو خراج عقیدت پیش کیا، وہیں قاری شفیق الرحمان کی دستار بندی کر کے انہیں شہر کا قاضی بنانے کی بات کہی۔اس طرح میرٹھ میں دو شہر قاضی بننے سے لوگوں کے بیچ عجیب سی تذبذب کی صورت حال پیدا ہوگئی۔ اسی مسئلے کو حل کرنے کے لیے آج شہر کی شاہی جامع مسجد میں ایک اہم میٹنگ کی گئی جس میں ایک بار پھر سے زین الثالکین کو شہر کا قاضی منتخب کیا گیا۔
اسی کے ساتھ میٹنگ میں موجود علماء کرام اور شہر کے عوام نے قاری شفیق الرحمان کے جامع مسجد میں داخل ہونے پر بھی پابندی عائد کرنے کی بات کہی، وہیں قاری شفیق الرحمان قاسمی کا کہنا ہے کہ شہر کے عوام اور جامع مسجد کے نمازی اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ شہر کا قاضی کون ہوگا اور یہ نظام کس کے ہاتھ میں ہوگا۔(سورس:ایک ٹی وی بھارت)