*اتراکھنڈ میں 52 مدارس پر تالہ
نئی دہلی،16؍ مارچ: جمعیۃ علماء ہند کے ایک مرکزی وفد نے ناظم عمومی مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں دہرادون کا دورہ کیا اور اتراکھنڈ میں ۔متاثرہ مدارس کے ذمہ داران سے ملاقات کی۔
وفد نے اس درمیان دہرادون کے متاثرہ مدارس کا معائنہ کیااور مقامی علما و منتظمین سے تفصیلی گفتگو کرکے زمینی صورت حال کا جائزہ لیا ۔وفد نے مدرسہ انوریہ حیات العلوم، دہرادون اور مدرسہ ابو بکر صدیق، چھوٹا بھارو والا، دہرادون کا بھی معائنہ کیا جو مکمل طور پر سیل ہے اور اس کے مرکزی گیٹ پر سرکاری تالا لگا ہوا ہے۔ ان مدارس کے ذمہ داروںنے درپیش مشکلات اور قانونی پہلوؤں سے آگاہ کیا۔دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے مدارس کے ذمہ داروں کے ساتھ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین سے بھی ملاقات کی اور صورت حال کو سمجھنے کی کوشش کی ۔
جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے مدارس کے ذمہ داران کو یقین دلایا کہ جمعیۃ ہر ممکن قانونی اور آئینی طریقے سے ان کے حقوق کا دفاع کرے گی۔ وفد نے اس بات پر زور دیا کہ مدارس کے تعلیمی حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔جمعیۃ علماء ہند ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کر رہی ہےجس کی روشنی میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت کے مطابق آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ وفد کے سربراہ مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے بتایا کہ دینی مدارس کو آئین ہند کی دفعات میں مکمل تحفظ حاصل ہے ، حال میں سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں چائلڈ رائٹس کمیشن کے چیئرمین کے خلاف عرضی پر ایک عبوری روک بھی لگائی تھی کہ کسی بھی دینی مدارس بند نہ کیا جائے ، اس کے باوجود معمولی بہانے بنا کر اتراکھنڈ میں مدارس پر تالہ لگانا فکر مندی کا باعث ہے، سب سے حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس سلسلے میں مدارس کے ذمہ داروں کو کوئی تحریری نوٹس بھی نہیں دیا گیا ۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حکومتیں قانون چلانے کے لیے ہیں نہ کہ لوگوں کو پریشان کرنے اوران کے حقوق کو غصب کرنے کے لیےہے ۔اس لیے اتراکھنڈ حکومت اپنے اقدام سے باز آئے۔
اس وفد میں جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفترسے ناظم عمومی کے علاوہ مولانا مفتی ذاکر حسین قاسمی ،حافظ محمود اور مقامی یونٹ سے مولانا نصیب الدین صدرجمعیۃ علماء دہرادون ، مولانا گلشیر احمد نائب صدرجمعیۃ علماء دہرادون ، خازن پردھان عبدالرزاق، مولانا سفیان ، مولاناعبدالقدوس،قاری ابوالفضل،مولانا تسلیم،مفتی خوشنود،ماسٹر عبدالستار ، حافظ فرمان،قاری ساجد وغیرہم شامل تھے ۔
۔