••جنتر منتر سے قاسم سید
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی آواز پر لبیک کہتے ہویے مسلمانوں نے رمضان مبارک میں 17مارچ 2025کو جنتر منتر آباد کردیاـ ہزاروں کی تعداد میں ان کی موجودگی بتارہی تھی کہ قیادت سنجیدہ ہو تو وہ سب کچھ نچھاور کرنے کو تیار ہیں ـ اسٹیج پر کم وبیش تمام مسلم جماعتوں،ہر مکتب فکر کی موجودگی یہ احساس دلارہی تھی کہ ان کو آنے والے طوفان کا بخوبی اندازہ ہے اور اپنے فروعی و جماعتی مفادات کو پس پشت ڈال کر آئے ہیں ،علاوہ ازیں بی جے پی اتحادیوں خاص طور سے جنتادل یو اور ٹی ڈی پی کو چھوڑ کر کم وبیش ہر اپوزیشن پارٹی کی نمائندگی بتارہی تھی کہ مسلمان کیرل سے دہلی تک وقف بل کے خلاف لڑائی میں اکیلے نہیں ہیں ـ مسلمانوں کی نام نہاد ہمدرد یہ دونوں پارٹیاں اور ان کے وفادار مسلم لیڈر ایکسپوز ہوگیے کہ کہ وہ کس کے ساتھ ہیں ـ اسٹیج سے کی گئی تقاریر ایک دو کو چھوڑ کر بے حد نپی تلی،متوازن اور معتدل تھیں جو بتارہا تھا کہ یہ وقت جوش میں سب کچھ لٹانے کا نہیں بلکہ جو لوٹنے کی کوشش کی جارہی ہے کمال حکمت سے اس کو بچانے کا ہے ـ عوام کا میڈیا سے بات نہ کرنا اس بات کا اظہار تھا کہ وہ خونخوار اور مسلم دشمن میڈیا کو بات کا بتنگڑ بنانے کا کوئی موقع نہیں دینا چاہتے ـ اسٹیج سے بھی بار بار متنبہ کیا جارہا تھا کہ وہ میڈیا کے جال میں نہ پھنسیں ـ کل ملا کر یہ دھرنا مختصر وقت کے لیے تھا مگر اس کے تیور اتنے ہی تیکھے تھے جو مطلوب تھا پر ان میں جارحیت نہیں تھی جو تقاضائے حکمت تھاـ مسلمانوں کے اتنے بڑے اجتماع میں جذباتیت کا نہ ہونا اس لیے حیرت انگیز نہیں تھا کہ اب کمیونٹی اس کے نقصان سے بخوبی آگاہ ہوگئی ہے ـوہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر این آر سی تحریک چلاکر بتاچکی ہے کہ ہم نظم و ضبط اور کامیاب تحریک کی بنیادوں کو جان گیے ہیں جہاں جذبہ ضروری ہے جذبات لازم ہیں مگر ان پر عقل و خرد کی لگام ہونی چاہیے
مسلم پرسنل لاء بورڈ اور اس میں شریک جماعتوں کو منظم ،ڈسپلن کے ساتھ کامیاب دھرنے کی مبارکباد نہ دینا زیادتی ہوگی ،تاریخوں کے معاملہ میں جس تال میل اور ہوم ورک کی کمی نظر آرہی تھی اس کامیاب دھرنے نے سارا حق ادا کردیا ـ یقینا یہ دھرنا حکومت کو پیغام دے گیا کہ مسلمان دیگر اقلیتوں کو ساتھ لے کر وقف بل کے خلاف لڑائی کو انجام تک پہنچانے کے لیے کمر کس چکے ہیں ،لگاتار حوصلے ٹوٹنے والے سرکاری اقدامات کے آگے بندھا صبر وتحمل کا باندھ ٹوٹ کر سیلاب کی شکل اختیار کرنے کو تیار ہے ـاگر مگر کے حصار میں گھری مسلم قیادت کے سامنے کشتیاں جلاکر اس سفر میں اپنی زمہ داری ادا کرنے کے علاؤہ اور کوئی متبادل نہیں ہے -یہ ان کی سمجھ میں آگیا ہے نوجوان قیادت جیلوں میں ہے وہ لوگوں بتارہی ہے کہ دارورسن مقصد کی حصولیابی کا زیور ہیں ـ شروع سے آخر تک دھرنا و مظاہرہ بتارہا تھا کہ منتظمین نے اپنا خون جگر جلاکر جنتر منتر پر امید کے دیے روشن کیے ہیں ـلڑائی بہت لمبی ہے ـ سیاسی پارٹیاں ایک حد سے آگے نہیں جاسکتیں لیکن بورڈ کے ذریعے ادیواسیوں ،دلتوں اور دیگر اقلیتوں کو ساتھ لینے کا جو تجربہ کیا جارہا جس کے سرخیل بلا شبہ بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس ہیں ،اس کو اور مضبوط کرنا ہوگا تو یہ جنگ اچھے نتائج برآمد کرسکتی ہے ـ ،اب علمی اعتکاف کا نہیں عملی جدوجہد کا وقت ہے _کتابیں نہیں تاریخ لکھنے کا وقت ہے ـاور ہاں جماعت اسلامی ہند،دونوں جمعیتہ علمایے ہند کے ساتھ دیکر اداروں اور گمنام افراد نے اس دھرنے کی کامیابی کے لیے ان تھک محنت کی ہے ان کو مبارکباد ـ رہے نام اللہ کا –