نئی دہلی، جنتر منتر: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام آج ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے وقف ایکٹ میں کی جانے والی ترمیم کو ملک کے آئین اور اس کے بنیادی ڈھانچے پر ایک سنگین حملہ قرار دیا۔ اپنی تین منٹ کی مختصر تقریر میں انہوں نے کہا کہ یہ اس خاکے کو مسخ کرنے کی کوشش ہے جو ہمارے آئین سازوں نے ایک جدید اور جمہوری ہندوستان کے لیے تیار کیا تھا۔ آج ہمارے گھروں، مسجدوں اور مدرسوں پر بلڈوزر چلایا جا رہا ہے اور اب آئین پر بھی بلڈوزر چلانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ کچھ لوگ اسے صرف مسلمانوں کا مسئلہ بنا رہے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ ہمیں اس سازش کی ہر حال میں مخالفت کرنی ہے کیونکہ یہ لڑائی کسی ایک طبقے کی نہیں، بلکہ ہر اس شہری کی ہے جو آئین اور جمہوریت پر یقین رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک اکثریت میں اقلیتوں کا ہے، اور ہمیں صرف اپنے ساتھ ہی نہیں، بلکہ ہر اس شخص کو جوڑنا ہوگا جو اس ملک کے جمہوری اور آئینی ڈھانچے پر یقین رکھتا ہے۔ اگر ہم سب مل کر تمام فکر مند شہریوں کو ساتھ لے کر اس تحریک کو آگے بڑھائیں گے تو کامیابی یقینی ہوگی۔
مولانا مدنی نے اس موقع پر کہا کہ ہر بڑی جدوجہد قربانی مانگتی ہے۔ اگر ہم یہ توقع کریں کہ یہ لڑائی آرام سے بیٹھ کر جیت لی جائے گی تو یہ ہماری بھول ہوگی۔ ہمیں قربانی دینے کے لیے تیار رہنا ہوگا، اپنی آواز کو مزید مضبوط کرنا ہوگا اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔
آخر میں، انہوں نے ایک شعر کہہ کر اپنی بات مکمل کی:
تھوڑی تکلیف رسن، پھر تھوڑی سی تکلیف دار
اس کے بعد اے دوستو، آرام ہی آرام ہے