لکش دیپ تنازع بڑھتا ہی جارہا ہے۔ ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کو’ ‘بائیوویپن‘ کہنے پر پولیس نے فلم میکر اور سماجی کارکن عائشہ سلطانہ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا ہے۔ بی جے پی کے لکش دیپ یونٹ کے صدر سی عبد القادر حاجی کی شکایت کی بنیاد پر آئی پی سی کی دفعہ 124 اے کے تحت کاورتی پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کیا گیا ہے ۔
عبدالقادر کی شکایت میں الزام لگایا گیا تھا کہ لکش دیپ میں چل رہے اصلاحات پر ملیالم چینل ’ میڈیا ون ٹی وی ‘ پر حالیہ بحث کے دوران عائشہ نے مبینہ طور پر کہا تھاکہ مرکز پرفل پٹیل کو ’ بائیو ویپن‘ کے طور پر استعمال کررہاہے ۔ اس تبصرہ کا بی جے پی کی لکش دیپ اکائی نے مخالفت کی تھی۔ بی جے پی کارکنان نے کیرل میں بھی عائشہ کے خلاف شکایت درج کروائی ہے۔ بتادیں کہ فلی دنیا سے تعلق رکھنے والی عائشہ اصلاحات اور مجوزہ قانون سازی کے خلاف مہم چلاتی رہی ہیں۔
ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کے بارے میں دیئے گئے متنازع بیان کی توثیق کرتے ہوئے عائشہ نے فیس بک پر لکھا کہ ’’میں نے ٹی وی چینل پر بحث میں ’بائیو ویپن‘ کا لفظ استعمال کیا تھا۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ پٹیل اور ان کی پالیسیوں نے’ ‘بائیوویپن‘ کا کام کیا ہے۔ پٹیل اور ان کی ٹیم کے ذریعہ لکش دیپ میں کووڈ-19 پھیلا ہے۔ میں نے پٹیل کا موازنہ ’بائیو ویپن‘ سے کیا ہے نہ کہ حکومت یا ملک کا، آپ کو سمجھنا چاہئے۔ میں اسے اور کیا کہوں….؟ ‘‘
لکش دیپ کے ادبی پروموٹر سنگم نے جمعرات کو عائشہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تنظیم کے ترجمان کے بہیر نے کہا کہ انہیں بغاوت کے طور پر پیش کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے ایڈمنسٹریٹر کے غیر انسانی سلوک کے خلاف رد عمل کااظہار کیا تھا۔ پٹیل کی مداخلت ہی تھی جس نے لکش دیپ کو کوڈ سے متاثرہ علاقہ بنا دیا۔ لکش دیپ میں ثقافتی برادری ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔