ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے عراقی ہم منصب فواد حسین کے ساتھ فون پر گفتگو کے دوران الزام عاید کیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کے لیے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں تفرقہ پیدا کرنے اور باہمی اعتماد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ٹیلیگرام چینل کے ذریعہ عراقچی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "امریکی حکام کی جانب سے ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیے گئے بیانات اور الزامات بے بنیاد ہیں۔
عراقچی نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کو اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے اور خطے سے باہر کے ممالک کی جانب سے اپنے پڑوسیوں کے خلاف دھمکیوں کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔چوبیس مارچ کو ماسکو میں اسرائیل کے چارج ڈی افیئرز الیگزینڈر بین زوی نے ’ٹاس‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اعلان کیا کہ اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کے مسئلے کے فوجی حل پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔عراقچی نے اس سے قبل واشنگٹن کی دھمکیوں، پابندیوں اور تہران کے خلاف "زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کےتناظر میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے کو ناممکن قرار دیا تھا۔
تاہم عراقچی نے اعلان کیا کہ ایران امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے