نئی دہلی(:آر کے بیورو)
پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے دوران، جمعیت علمائے ہند( محمود مدنی )، نے بدھ کو دہلی کے شنگری لا ہوٹل میں اپوزیشن کے سرکردہ اراکین پارلیمنٹ کے لیے جن میں زیادہ تر مسلم تھے عشائیہ کا اہتمام کیا۔ جمعیۃ کے صدر مولانا محمود مدنی کی طرف سے وہاں موجود اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کو ایک کتابچہ دیا گیا جس میں مسلمانوں سے متعلق پانچ اہم مسائل کا ذکر کیا گیا تھا اور ان پانچوں مسائل پر خصوصی بات کی گئی ۔زیادہ تر شرکا کا تعلق ایس پی اور کانگریس سے تھا ـ
اجلاس میں موجود نمایاں ناموں میں:ہریندر ملک ایس پی،اقرا حسن، ایس پی،محب اللہ ندوی، ایس پی،ضیاء الرحمان برق، ایس پی،عمران مسعود، کانگریس،عمران پرتاپ گڑھی، کانگریس،جاوید خان، کانگریس،آغا روح اللہ مہندی، این سی،میاں الطاف، این سی،اور چندر شیکھر آزادجو اپنی آزاد سماج پارٹی کے ایم پی ہیں
خبر کے مطابق اجلاس میں موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مسلم کمیونٹی کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور نفرت انگیز واقعات پر کھل کر بات چیت کی گئی۔ سنبھل کے ایم پی ضیاء الرحمان برق کا کہنا ہے کہ اس ڈنر کے دوران ملک کی موجودہ صورتحال اور اقلیتوں کے خلاف مظالم سمیت کئی مسائل پر بات چیت ہوئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا مدنی نے کہا کہ یہ وقت امت مسلمہ کی آواز کو متحد اور مضبوط کرنے کا ہے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں ان امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
1. آسام میں بلڈوزر کارروائی کا مسئلہ
2. نفرت انگیز تقریر اور ملک میں ہونے والے نفرت انگیز جرائم
3. بہار میں ایس آئی آر SIR کا عمل
4. ذات پات پر مبنی مردم شماری اور
5. مسئلہ فلسطین
میٹنگ کے دوران آسام میں بلڈوزر کی کارروائی پر ب تفصیل سے بات چیت ہوئی جس میں ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے،میٹنگ میں ایک پارلیمانی کمیٹی بنانے پر زور دیا گیا جو آسام کا دورہ کرے اور وہاں کے بے گھر لوگوں سے ملاقات کرے اور ان کی باز آباد کاری کا انتظام کرے۔
وہیں بہار میں جاری ایس آئی آر SIR کے عمل پربھی تبادلہ خیال ہواـ میٹنگ میں شریک ممبران پارلیمنٹ نے وعدہ کیا کہ اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں اور اس کے باہر بھرپور طریقے سے اٹھایا جائے گا۔ واضح رہے سرکار نے اس ہر پارلیمنٹ میں بحث سے صاف انکار کردیا ہے
مولانا مدنی نے کہا کہ اس SIR کو NRC نہ بنایا جائے۔ بھارت میں اپنے شہریوں سے ووٹ کا حق نہیں چھیننا چاہیے۔ شہریوں سے ان کی وراثت اور شہریت کا ثبوت مانگنا ان کے حقوق چھیننے کے مترادف ہے۔
**ہیٹ اسپیچ اور ہیٹ کرائم کے بڑھتے واقعات کا مسئلہ بھی زیر غور آیا,میڈیا رپورٹس کے مطابق میٹنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں بی جے پی لیڈروں نے بہت زیادہ نفرت انگیز تقاریر کی ہیں اور سال 2024 میں یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے سب سے زیادہ نفرت انگیز تقاریر کی ہیں۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اس معاملے پر سخت قوانین بنائے جائیں۔ ـیہ احساس عام تھا کہ پولیس بھی ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتی۔ میٹنگ کے مطابق ان معاملات میں صرف 13 فیصد ایف آئی آر درج کی گئیں، جن میں زیادہ تر اپوزیشن لیڈر ہیں۔ یہاں تک کہ پی ایم اور وزیر داخلہ نے بھی لوک سبھا انتخابات میں نفرت انگیز تقریریں کی تھیں ۔
**ذات پات کی مردم شماری کی اجلاس میں پرزور حمایت کی گئی۔ محمود مدنی نے کہا کہ یہ مسلمانوں کی ضرورت ہے۔ کیونکہ مسلمانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے مذہب میں ذات پات کے نام پر کوئی فرق نہیں ہے، لیکنانہوں نے اعتراف کرتے ہویے کہا کہ سچ یہ ہے کہ مسلمانوں میں بہت سے طبقے ہیں جیسے پسماندہ وغیرہ، ان میں ذات پات کی بنیاد پر تفریق کی جاتی ہے۔
**مسئلہ فلسطین پر:جلاس میں موجود اراکین پارلیمنٹ نے خود کہا کہ فلسطین کے تئیں ہندوستانی حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں ہے، ہندوستان کی فلسطین نواز پالیسی کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ہے، اور اب فلسطین میں انسانیت ہی خطرے میں ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ جلد ہی اس مسئلہ پر ایک میمورنڈم تیار کرکے صدر جمہوریہ کو پیش کریں گے۔(فوٹو بشکریہ اے بی پی)








