بنگلہ دیش کے سیاسی منظر نامے کا ایک باب آج ختم ہو گیا ہے۔ ڈھاکہ کی سیاست میں کئی دہائیوں تک طاقتور شخصیت رہنے والی ملک کی اولین خاتون (سابق)وزیراعظم خالدہ ضیاء انتقال کر گئیں۔ انہوں نے آج صبح نماز فجر کے تقریباً چھ بجے آخری سانس لی وہ 89 سال کی تھیں۔ بھارت میں پیدا ہوئی ’’پتول‘‘ خالدہ ضیاء طویل عرصے سے بھارت کے ساتھ محاذ آرائی کا شکار تھیں۔
، وہ کئی سنگین امراض میں مبتلا تھیں۔ بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی کے مطابق انتقال دارالحکومت ڈھاکا کے اسپتال میں مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے ہوا۔وہ بنگلادیش کے سابق صدر ضیاء الرحمان کی اہلیہ تھیں۔مرحومہ طویل عرصے سے کئی بیماریوں کا شکار تھیں۔پیر کی شب ان کی طبیعت انتہائی نازک ہوگئی تھی اور ڈاکٹروں کے مطابق انہیں لائف سپورٹ دی جارہی تھی مگر عمر اور خراب صحت کے سبب کئی بیماریوں کا ایک ساتھ علاج ممکن نہ تھا۔
بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی کی لیڈر خالدہ ضیاء نے انیس سو اکانوے میں وزارت عظمیٰ سنبھالی تھی۔ وہ سن دو ہزار ایک میں ایک بار پھر وزیراعظم منتخب ہوئیں تاہم اکتوبر سن دو ہزار چھ میں عام انتخابات کے لیے اقتدار سے الگ ہوگئی تھیں۔ سیاسی کیریئر کے دوران ان پر کرپشن کے الزامات لگے۔انہیں سن دوہزار اٹھارہ میں پانچ برس کیلیے جیل بھی کاٹنا پڑی تھی۔ عوامی لیگ کی لیڈر شیخ حسینہ واجد سے ان کی طویل سیاسی رقابت بھی رہی۔ بالآخر شیخ حسینہ واجد کو پچھلے سال حکومت چھوڑنا پڑگئی تھی۔
یاد رہے کہ خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان 17 برس کی جلاوطنی گزارنے کے بعد چند روز قبل بنگلا دیش لوٹے ہیں









