ایک برطانوی سفارت کار’مارک اسمتھ‘ جو ہتھیاروں کی برآمد کے لائسنسوں کا جائزہ لینے کےامور کے نگران رہے ہیں نے دفتر خارجہ سے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا ہے وہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ’جنگی جرائم‘ کا حصہ نہیں بن سکتے۔
اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت جاری رکھنے پرآئرلینڈ میں برطانوی سفارت خانے میں سیکنڈ سیکرٹری کے طور پرخدمات انجام دینے والے سفارت کار مارک اسمتھ نے ایک مکتوب میں لکھا ‘یہ بہت پریشان کن ہے کہ محکمہ نے اسلحے کی مسلسل فروخت کی قانونی حیثیت کے بارے میں ان کے خدشات کو نظر انداز کیا‘۔
اسمتھ نےمزید لکھاکہ "سفارتی خدمات میں طویل کیریئر کے بعد استعفیٰ دینا افسوسناک ہے۔ پھر بھی میں یہ جانتے ہوئے کہ وزارت خارجہ جنگی جرائم میں ملوث ہو سکتی ہے میں اپنے فرائض ادا نہیں کر سکتا۔
برطانوی اخبار "دی ٹائمز” کے مطابق اسمتھ نے کہا کہ "ہر روز ہم غزہ میں جنگی جرائم اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کی واضح اور ناقابل تردید مثالیں دیکھتے ہیں جو اسرائیلی حکومت اور فوج کے سینیر ارکان کی طرف سے عوامی طور پر نسل کشی کے ارادے کا اظہار ہے۔ اسرائیلی فوجیوں نے جان بوجھ کر جلتی لاشوں کی ویڈیوز بنائی ہیں۔ شہریوں کی املاک کو تباہ کیا،ان کی لوٹ مار کی اور وہ کھلے عام قیدیوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد کا اعتراف کرتے ہیں۔
سفارت کار نے مزید کہاکہ "اسرائیل کو برطانوی ہتھیاروں کی مسلسل فروخت کا کوئی جواز نہیں ہے، تاہم یہ فروخت کسی نہ کسی طریقے سے جاری ہے۔ اس نے تنظیم کی تمام سطحوں کو متاثرکیا ہے۔