کئی دہائیوں بعد ایک کارگو جہاز پاکستان سے براہ راست بنگلہ دیش پہنچا ہے، جہاں اس پر لدے کنٹینر اتارے گئے۔ دونوں ممالک کئی دہائیوں پر مشتمل کشیدہ تعلقات کے بعد ان میں بہتری لانے کی کوشش کر رہے ہیں
بنگلہ دیش اور پاکستان سن 1971 کی خونریز جنگ کے بعد الگ ہو گئے تھے اور اس کے بعد بنگلہ دیش نے پاکستان کے حریف ملک بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کر لیے تھے۔ لیکن حال ہی میں ڈھاکا کے نئی دہلی کے ساتھ تعلقات اُس وقت کشیدہ ہو گئے، جب اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں نے بنگلہ دیش کی ”مطلق العنان رہنما‘‘ شیخ حسینہ کا تختہ الٹ دیا اور وہ ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئیں۔بنگلہ دیش میں اس حکومتی تبدیلی کے ساتھ ہی پاکستان کے ڈھاکا کی نئی حکومت سے تعلقات میں بہتری پیدا ہوئی ہے اور براہ راست دو طرفہ تجارت کا آغاز کیا گیا ہے۔ آج بروز اتوار تصدیق کی گئی ہے کہ پاکستان سے روانہ ہونے والا ایک کارگو جہاز براہ راست بنگلہ دیش پہنچا۔
کنٹینروں سے لدھا 182 میٹر لمبا کارگو جہاز کراچی سے بنگلہ دیش کے بندرگاہی شہر چٹاگانگ کے لیے روانہ ہوا تھا۔ اس جہاز پر پانامہ کا پرچم لہرا رہا تھا اور اس کا نام ”یوآن ژیانگ فازان‘‘ ہے
چٹاگانگ بندرگاہ کے ایک اعلیٰ اہلکار عمر فاروق نے اتوار کو نیوز ایجنسی اے ایف پی کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز نے 11 نومبر کو اپنا سامان اتار لیا تھا۔
ڈھاکا میں پاکستان کے سفیر سید احمد معروف نے بنگلہ دیشی سوشل میڈیا پر اُس وقت بڑے پیمانے پر بحث چھیڑ دی، جب انہوں نے ڈاکنگ کے بعد کہا کہ براہ راست جہاز رانی کا راستہ پورے خطے میں تجارت کو بڑھانے کے لیے ”ایک بڑا قدم‘‘ ہے۔ پاکستانی ایلچی نے فیس بک پر لکھا کہ یہ راستہ ”دونوں اطراف کے کاروبار کے لیے نئے مواقع کو فروغ دے گا۔‘‘چٹاگانگ بندرگاہ کے حکام نے بتایا ہے کہ کارگو جہاز پاکستان اور متحدہ عرب امارات سے سامان لایا تھا، جس میں بنگلہ دیش کی گارمنٹس کی صنعت کے لیے خام مال اور بنیادی کھانے پینے کی اشیاء شامل تھیں۔
بنگلہ دیش نے ستمبر میں پاکستانی سامان پر درآمدی پابندیوں میں نرمی کی تھی۔ قبل ازیں پاکستان سے برآمد کی جانے والی اشیا کا معائنہ لازمی ہوتا تھا، جس کے نتیجے میں طویل تاخیر ہوتی تھی۔
قبل ازیں بنگلہ دیش جانے سے پہلے پاکستانی سامان کو عام طور پر سری لنکا، ملائیشیا یا سنگاپور میں فیڈر ویسلز پر آف لوڈ کرنا پڑتا تھا۔ اس سے وقت کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش پہنچائے جانے والے سامان کی لاگت میں بھی اضافہ ہو جاتا تھا (ڈی ڈبلیو)